ایشیا کپ کی ٹرافی پر تنازع، جو بھارت کی جانب سے گزشتہ ماہ کی اختتامی تقریب میں ٹرافی وصول کرنے سے انکار کے بع شروع ہوا تھا، تاحال برقرار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق منگل کے روز بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے رابطہ کیا تاکہ ٹرافی کی حوالگی کے حوالے سے بات چیت کی جا سکے۔
محسن نقوی نے کراچی میں صحافیوں کو بتایا کہ اے سی سی نے بی سی سی آئی کو مطلع کیا ہے کہ بھارت کو ٹرافی دینے کے لیے 10 دسمبر کو دبئی میں ایک باقاعدہ تقریب منعقد کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقوی خود ٹرافی دینے کے خواہشمند ہیں تاکہ گزشتہ ماہ کے فائنل کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو درست کیا جا سکے، جب دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں بھارت نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ایشیا کپ جیتا تھا۔
تاہم تقریبِ تقسیمِ انعامات تنازع میں بدل گئی جب بھارتی ٹیم نے محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ میچ سے قبل بھی دونوں ٹیموں کے درمیان روایتی مصافحہ نہیں ہوا۔
پاکستانی کپتان سلمان آغا نے کہا کہ بھارت نے “کرکٹ کی توہین” کی ہے، جبکہ بھارتی کپتان سوریاکمار یادو نے شکوہ کیا کہ ان کی ٹیم کو جیت کے باوجود “ٹرافی سے محروم رکھا گیا”، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
واقعے کے چند روز بعد محسن نقوی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا: “اگر وہ واقعی ٹرافی چاہتے ہیں تو خوش آمدید، آ کر اے سی سی کے دفتر سے مجھ سے وصول کر لیں۔”
بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق افغانستان اور سری لنکا کے کرکٹ بورڈز نے بی سی سی آئی کے موقف کی حمایت کی ہے۔
تاہم نقوی نے واضح کیا ہے کہ ٹرافی صرف دبئی میں اے سی سی کے دفتر سے ذاتی طور پر وصول کی جا سکتی ہے، جسے بھارتی بورڈ نے مسترد کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے بتایا کہ “بی سی سی آئی اگلے ماہ آئی سی سی کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھائے گا۔”
آٹھ ممالک پر مشتمل ایشیا کپ پہلے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے تناؤ کا شکار رہا، کیونکہ یہ دونوں ایٹمی ہمسائے اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد ہونے والی مختصر فوجی جھڑپ کے چند ماہ بعد پہلی بار کسی بین الاقوامی ایونٹ میں آمنے سامنے آئے تھے۔
ستمبر 9 سے 28 تک دبئی میں ہونے والے ٹورنامنٹ کے دوران بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ سے انکار کیا، جبکہ سوریاکمار یادو کو پاہلگام حملے اور بھارتی افواج کا ذکر کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
سپر فور مرحلے میں دونوں ٹیموں کے درمیان زبانی جھڑپوں نے میدان میں کشیدگی کو مزید نمایاں کر دیا۔


