وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2025 کے حجاج کرام کو ساڑھے تین ارب روپے واپس کرنے کا عمل آج سے شروع کر دیا گیا ہے، یہ رقم ان اخراجات سے بچنے والی ہے جو گزشتہ حج کے دوران وزارت مذہبی امور اور سعودی حکومت کی مؤثر منصوبہ بندی کے باعث استعمال نہیں ہو سکے۔
سردار یوسف نے بتایا کہ گزشتہ حج میں منی میں پہلی مرتبہ ایئر کنڈیشن کیمپس قائم کیے گئے جن سے حجاج کرام کو شدید گرمی میں آرام دہ ماحول ملا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری ٹیم نے موجودہ حج پر بھرپور محنت کی اور وزارت مذہبی امور کی کوششوں سے حجاج کرام کے جتنے پیسے اخراجات سے بچے تھے، وہ شفاف طریقے سے واپس کیے جا رہے ہیں۔‘‘
وفاقی وزیر کے مطابق ساڑھے تین ارب روپے کی یہ رقم بینکوں کے ذریعے حجاج کو واپس دی جا رہی ہے، جو فی حاجی 12 ہزار روپے سے لے کر ایک لاکھ 10 ہزار روپے تک بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’31 اکتوبر تک یہ عمل مکمل کر لیا جائے گا تاکہ تمام مستحق حجاج کو ان کا حق بروقت مل سکے۔‘‘
انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ حجاج کو رقم واپس نہیں ملے گی کیونکہ انہوں نے بہتر عمارات اور اضافی سہولیات حاصل کی تھیں، جن پر زیادہ اخراجات آئے۔ سردار یوسف نے کہا کہ وزارت مذہبی امور آئندہ حج میں بھی شفافیت اور سہولت کے اس معیار کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔


