ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینفضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی، لاہور میں سانس لینا دشوار

فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی، لاہور میں سانس لینا دشوار

لاہور: پنجاب کا دارالحکومت لاہور ہفتے کی صبح شدید اسموگ میں لپٹ گیا اور فضائی معیار پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے آئی کیو ایئر (IQAir) کے مطابق لاہور ایک بار پھر دنیا کے سب سے آلودہ شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا۔

صبح 8 بج کر 30 منٹ پر لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 412 ریکارڈ کیا گیا، جو “انتہائی خطرناک” سطح ہے، جبکہ فضاء میں PM2.5 ذرات کی مقدار 281 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر رہی — جو عالمی ادارۂ صحت (WHO) کی سالانہ محفوظ حد سے 56 گنا زیادہ ہے۔

زہریلی دھند نے کئی روز سے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس کے باعث حدِ نگاہ متاثر ہوئی اور شہری گلے کی خراش، سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں میں جلن جیسی شکایات کا شکار ہیں۔

ماہرینِ صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں اور باہر نکلنے کی صورت میں حفاظتی ماسک ضرور پہنیں۔

سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی ہوا کی رفتار میں کمی، گاڑیوں، کارخانوں اور فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں پنجاب کے کئی علاقوں میں زمین کے قریب جمع ہو کر آلودگی بڑھا دیتا ہے۔

سرحد پار نئی دہلی میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جہاں فضائی معیار کا درجہ 275 ریکارڈ کیا گیا، جو “انتہائی غیر صحت بخش” قرار دیا گیا ہے۔

بھارتی دارالحکومت میں PM2.5 کی مقدار 200 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ گئی، جس کی بڑی وجہ گاڑیوں کا دھواں، صنعتی اخراج اور پڑوسی ریاستوں میں فصلوں کی جلائی گئی باقیات ہیں۔

کراچی میں فضائی معیار کا انڈیکس 141 ریکارڈ کیا گیا جو “حساس افراد کے لیے غیر صحت بخش” سطح ہے۔ شہر میں PM2.5 ذرات کی مقدار 51.7 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر رہی، جو عالمی ادارۂ صحت کی مقرر کردہ حد سے دس گنا زیادہ ہے۔

ہر سال سردیوں کے موسم میں جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک میں آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے، جب ٹھنڈی ہوا باریک ذرات کو سطح زمین کے قریب روک لیتی ہے۔

گاڑیوں، صنعتوں، تعمیراتی کاموں اور فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں کئی ہفتوں تک فضا میں رہتا ہے۔

لاہور میں حکومت نے اسموگ کے تدارک کے لیے عارضی اقدامات جیسے سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ اور کچھ صنعتوں کی جزوی بندش کا آغاز کیا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں۔

ان کے مطابق سخت نفاذ اور بین الاضلاعی تعاون کے بغیر آلودگی کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

ماہرینِ صحت خبردار کر رہے ہیں کہ طویل عرصے تک اتنی زیادہ آلودگی میں سانس لینے سے دل کے امراض، فالج، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی دائمی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جو لاکھوں افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

دوسری جانب پنجاب کا پہلا جدید ’’اسموگ مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر‘‘ فعال ہو گیا ہے، جو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فضائی معیار کا مسلسل ڈیٹا جمع کر رہا ہے۔

لاہور کے مختلف مقامات پر ’’اینٹی اسموگ گنز‘‘ بھی تعینات کی جا رہی ہیں تاکہ فضا میں موجود ذرات کو کم کیا جا سکے۔

پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے بتایا کہ صوبائی حکومت کے نو محکمے وزیرِاعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر اسموگ کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق ماحولیاتی تحفظ فورس اور متعلقہ ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں، بھٹوں کی ڈرون سے نگرانی کی جا رہی ہے، اور فضائی معیار کی براہِ راست رپورٹ جاری کی جا رہی ہے۔

وزیر نے مزید کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ایئر کوالٹی کی پیشگوئی کے نظام نے بروقت اقدامات کو ممکن بنایا ہے، جس کے ذریعے حکومت آلودگی پر قابو پانے کے لیے مربوط حکمتِ عملی پر عمل کر رہی ہے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان