وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات میں معاہدے کے قریب پہنچنے کے باوجود افغان ٹیم نے کابل سے ہدایات ملنے کے بعد کئی بار پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔
جیونیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ افغان مذاکراتی ٹیم نے “چار یا پانچ بار” معاہدے سے دستبرداری اختیار کی جب وہ کابل سے ہدایات لینے گئی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ “جب بھی ہم معاہدے کے قریب پہنچے، کابل سے مداخلت ہوئی اور بات ختم ہوگئی۔”
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کو دانستہ طور پر سبوتاژ کیا گیا اور کابل میں بیٹھے عناصر بھارت کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔ “کابل میں بیٹھے لوگ دراصل دہلی کے ہاتھوں کا کھلونا ہیں۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ لڑ رہا ہے۔”
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگر افغانستان نے پاکستان پر حملے کی کوشش کی تو “ہم پچاس گنا زیادہ طاقت سے جواب دیں گے۔” انہوں نے کہا کہ “پچھلے چار سال سے افغانستان دہشت گردوں کو استعمال کر رہا ہے، کابل دہلی کا آلہ کار بن چکا ہے۔”
ادھر سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، مذاکراتی عمل کو بچانے کے لیے آخری کوششیں جاری ہیں۔ دوحہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں افغان وفد نے ابتدا میں پاکستان کے مطالبات تسلیم کیے، مگر بعد میں کابل سے موصولہ ہدایات پر مؤقف بدل لیا۔
ترکی اور قطر کے ثالثوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ مذاکراتی عمل جاری رکھیں، اور اختلافات کے باوجود بات چیت کو امن کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا۔


