اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے منگل کے روز جسٹس طارق محمود جہانگیری کی تقرری کو چیلنج کرنے والے مقدمے کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا، جس کے باعث سماعت بغیر کسی دلائل کے مؤخر کر دی گئی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن (آئی بی اے) کی جانب سے دائر کی گئی ایک متفرق درخواست پر سماعت کی، جس میں بار نے اس مقدمے میں فریق بننے کی اجازت مانگی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس سومرو نے مقدمہ سننے سے معذرت کر لی، جس کے نتیجے میں بینچ تحلیل ہوگیا اور کارروائی بغیر دلائل کے مؤخر کر دی گئی۔
درخواست میں اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ زیرِ سماعت رٹ پٹیشن کی منصفانہ اور شفاف سماعت بار کو فریق بنائے بغیر ممکن نہیں، کیونکہ یہ معاملہ وکلا برادری اور قانون کی بالادستی کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
بار نے مؤقف دیا کہ اپنے آئین (2016) کے مطابق وہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی اور شہری آزادیوں کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ اسلام آباد بار نے کہا کہ وہ ہمیشہ آئینی بالادستی کی جدوجہد میں صفِ اول میں رہی ہے، اس لیے اس معاملے میں اس کا مؤقف سنا جانا ضروری ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ بار کے فرائض میں اپنے ارکان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں میں معاونت، ان کے مفادات کا تحفظ، اور دیانت و اخلاقیات کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنا شامل ہے۔
درخواست کے مطابق، اسلام آباد بار اعلیٰ عدلیہ کو اندرونی یا بیرونی حملوں سے بچانے اور آئین کی بالادستی کے لیے پرعزم ہے۔


