لاہور کینٹ کے علاقے میں تقریباً ڈیڑھ سو سال پرانا برگد کا درخت کاٹ دیا گیا، جسے شہر کے تاریخی اور قدرتی ورثے کا حصہ سمجھا جاتا تھا۔ شدید اسموگ کے دوران اس اقدام نے ماحولیاتی ماہرین اور شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق یہ وسیع و عریض درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتا تھا بلکہ سیکڑوں پرندوں کا مسکن اور علاقے کے لیے تازہ ہوا کا ذریعہ بھی تھا۔ ایک رہائشی نے کہا، “یہ درخت ہوا میں زندگی بھر رہا تھا، ایک ایسا وجود جو ماحول کو سانس دیتا تھا۔”
ماحولیاتی ماہرین نے اس عمل کی سخت مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ آلودگی کے شکار شہر میں ایسے درختوں کا کٹاؤ صورتحال کو مزید خراب کرے گا۔ ایک ماہر نے کہا، “لاہور میں ہر قدیم درخت قیمتی اثاثہ ہے، کوئی نئی شجرکاری مہم اس کی جگہ نہیں لے سکتی۔”
ماہرین کے مطابق، ڈیڑھ صدی پرانے برگد کا خاتمہ صرف ماحولیاتی نقصان نہیں بلکہ لاہور کی تاریخی شناخت پر بھی ضرب ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ شہر بھر میں قدیم اور تاریخی درختوں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جائیں اور غیر قانونی کٹائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔


