ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ تریننریندر مودی نے ٹرمپ کے ساتھ پاکستان پر ممکنہ بات چیت کے...

نریندر مودی نے ٹرمپ کے ساتھ پاکستان پر ممکنہ بات چیت کے خدشے کے باعث آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی

کوالالمپور: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس ہفتے ملائیشیا میں ہونے والے آسیان (ASEAN) سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی، تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے گریز کیا جا سکے اور پاکستان کے حوالے سے کسی ناپسندیدہ گفتگو سے بچا جا سکے، باخبر ذرائع کے مطابق

ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی کو اندیشہ تھا کہ ٹرمپ ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرا سکتے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان چار روزہ سرحدی جھڑپ کے بعد جنگ بندی میں کردار ادا کیا تھا، جسے بھارت نے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت اور امریکہ کے تعلقات تنازع کے بعد سے خراب ہوئے ہیں۔ اگست میں ٹرمپ نے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد محصولات عائد کیے، جن میں نصف سزا روسی تیل کی خریداری پر دی گئی۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

مودی کی ٹیم کے قریبی ذرائع کے مطابق، اجلاس کے دوران ٹرمپ کے ساتھ کسی دوطرفہ ملاقات سے خاطر خواہ نتیجے کی توقع نہیں تھی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو بھی نئی دہلی کی توقعات پر پوری نہیں اتری۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی، جو آئندہ ہفتے بہار کے ریاستی انتخابات کے لیے اپنی جماعت کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں، کسی ایسی ملاقات سے گریز کرنا چاہتے تھے جو سیاسی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی۔ ان کے مخالفین ممکنہ طور پر ٹرمپ کی کسی بھی پاکستان سے متعلق بات کو ان کے خلاف استعمال کر سکتے تھے۔

ادھر، ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا اور اس پر انہیں نوبل انعام ملنا چاہیے۔ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے دورے کے دوران انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کی نگرانی بھی کی۔

منگل کے روز ٹوکیو میں ایک تقریب کے دوران ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ انہوں نے “تجارتی دباؤ” کے ذریعے بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا۔

انہوں نے کہا، “میں نے وزیر اعظم مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم سے کہا — دونوں بہت اچھے لوگ ہیں — اگر تم لڑو گے تو ہم تم سے تجارت نہیں کریں گے۔”

پاکستان نے ٹرمپ کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے، جبکہ امریکی صدر نے بھی پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کو “بہترین لوگ” قرار دیا۔

مودی کی جانب سے آسیان اجلاس میں غیرحاضری ان کے معمول کے برعکس تھی، کیونکہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے وہ تقریباً تمام سربراہی اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔

بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے مودی پر الزام لگایا کہ وہ ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، “وزیر اعظم مودی ٹرمپ سے ڈرتے ہیں۔”

اگرچہ مودی اور ٹرمپ کے درمیان ستمبر کے بعد سے تین ٹیلی فونک رابطے ہو چکے ہیں، لیکن مودی کی جانب سے اجلاس میں شرکت سے گریز اس بات کی علامت ہے کہ وہ ٹرمپ کے غیر متوقع بیانات سے محتاط ہیں، جنہوں نے پہلے بھی دیگر عالمی رہنماؤں کو مشکل میں ڈال دیا۔

مودی نے اجلاس میں ورچوئل خطاب کیا، جبکہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ملائیشیا میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق مودی اگلے ماہ جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں ہونے والے جی-20 اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں ممکن ہے کہ ٹرمپ سے ان کی ملاقات ہو اگر تجارتی مذاکرات میں پیش رفت ہوئی۔

SOURCE; BLOOMBERG

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان