ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینپاکستان، افغان طالبان مذاکرات بے نتیجہ ختم، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی...

پاکستان، افغان طالبان مذاکرات بے نتیجہ ختم، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی تصدیق

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے بدھ کی صبح تصدیق کی کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ترکیہ کے شہر استنبول میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ تارڑ نے ایک بیان میں کہا کہ "چار روزہ مذاکرات کا کوئی قابل عمل حل سامنے نہیں آیا۔”

انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے سے کابل سے ان دہشت گردوں کے خلاف عملی اقدامات کا مطالبہ کر رہا ہے جو سرحد پار سے پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔ "جب سے طالبان نے کابل میں اقتدار سنبھالا ہے، پاکستان نے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حوالے سے بارہا افغان طالبان حکومت سے رابطہ کیا ہے۔”

تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے طالبان حکومت کو متعدد مرتبہ یاد دہانی کرائی کہ وہ دوحہ معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل کرے، لیکن "افسوس کہ افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت جاری رہنے کے باعث ہماری کوششیں رائیگاں گئیں۔”

انہوں نے افغان حکومت پر الزام لگایا کہ وہ "جنگی معیشت” پر زندہ ہے اور اپنے عوام کی فلاح کی بجائے افغانستان کو ایک نئی غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ "پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن اور خوشحالی کے لیے قربانیاں دی ہیں، لیکن افغان قیادت نے ہماری قربانیوں کی کبھی قدر نہیں کی۔ چار سال کے صبر کے بعد اب ہماری برداشت کی حد ختم ہو گئی ہے،” تارڑ نے کہا۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پاکستان نے برادر ممالک قطر اور ترکیہ کی درخواست پر دوحہ اور پھر استنبول میں مذاکرات میں شرکت کی تاکہ امن کا ایک اور موقع دیا جا سکے۔ "ہم نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے، جنہیں میزبان ممالک نے بھی تسلیم کیا، لیکن افغان فریق نے کوئی یقین دہانی فراہم نہیں کی۔”

تارڑ نے کہا کہ طالبان وفد اصل مسئلے سے انحراف کرتا رہا اور الزام تراشی پر اتر آیا۔ انہوں نے قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ "پاکستان کی سلامتی اولین ترجیح ہے، اور ہم اپنے عوام کو دہشت گردی کے خطرے سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھیں گے۔”

افغان ہٹ دھرمی اور کشیدگی میں اضافہ

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور ترکیہ نے آخری کوشش کے طور پر مذاکرات کو کامیاب بنانے کی کوشش کی، لیکن افغان وفد بار بار کابل کی ہدایات پر اپنی پوزیشن بدلتا رہا، جس سے پیش رفت سست ہوگئی۔

اگرچہ دوحہ میں 19 اکتوبر کو فریقین کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، لیکن استنبول میں کسی مستقل فریم ورک پر بات آگے نہ بڑھ سکی۔ ذرائع کے مطابق میزبان ممالک نے پاکستان کے مطالبات کو جائز قرار دیا، تاہم افغان نمائندے کابل کے احکامات کے پابند رہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تناؤ میں اضافہ اس وقت ہوا جب 12 اکتوبر کو بھارت کی پشت پناہی یافتہ دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی نے سرحدی علاقوں میں حملہ کیا، جس کے جواب میں پاکستان نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد طالبان اور ان کے اتحادی جنگجو ہلاک کیے۔

پاک فوج نے افغانستان کے صوبہ قندھار، کابل اور سرحدی علاقوں میں درست نشانہ بندی کے ساتھ کارروائیاں کیں، متعدد ٹھکانے تباہ کیے۔

تارڑ نے واضح کیا کہ پاکستان امن کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا، تاہم قومی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان