نیو یارک/بیجنگ: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی انویدیا (Nvidia) نے تاریخ رقم کرتے ہوئے 5 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ ویلیو حاصل کر لی، اس طرح وہ دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی ہے جس نے مصنوعی ذہانت (AI) کے عالمی عروج کے دوران یہ سنگ میل عبور کیا۔
بدھ کو کمپنی کے حصص میں غیر معمولی اضافہ صرف تین ماہ بعد ہوا جب اس نے 4 ٹریلین ڈالر کی حد عبور کی تھی۔ یہ پیش رفت اس بات کی علامت ہے کہ انویدیا نے محض گرافکس چپ بنانے والی ایک محدود کمپنی سے ترقی کرتے ہوئے خود کو عالمی AI صنعت کی ریڑھ کی ہڈی بنا لیا ہے۔
انویدیا کے بانی اور سی ای او جینسن ہوانگ اب سلیکون ویلی کی ایک نمایاں شخصیت بن چکے ہیں، جبکہ ان کی کمپنی امریکہ اور چین کے درمیان ٹیکنالوجی کی مسابقت کا اہم مرکز بن گئی ہے۔
2022 میں ChatGPT کے اجرا کے بعد سے انویدیا کے حصص کی قیمت تقریباً 12 گنا بڑھ چکی ہے، جس نے S&P 500 انڈیکس کو بھی نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ تاہم، ماہرین میں اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا یہ تیزی مستقبل میں کسی نئی "ٹیک ببل” کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔
مارکیٹ تجزیہ کار میٹ بریٹزمین کے مطابق، “انویدیا کا 5 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ ویلیو تک پہنچنا صرف ایک مالی کامیابی نہیں بلکہ ایک پیغام ہے کہ کمپنی اب محض چپ بنانے والی نہیں رہی بلکہ ایک نئی صنعت کی خالق بن چکی ہے۔”
منگل کے روز سی ای او جینسن ہوانگ نے 500 ارب ڈالر کے نئے AI چپ آرڈرز کا اعلان کیا اور بتایا کہ وہ امریکی حکومت کے لیے سات سپر کمپیوٹرز بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کل جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ملاقات کے دوران انویدیا کے جدید بلیک ویل (Blackwell) چپ پر بھی گفتگو کریں گے، جو حالیہ برسوں میں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تناؤ کی بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔
موجودہ شیئر قیمتوں کے مطابق، ہوانگ کے حصص کی مالیت تقریباً 179.2 ارب ڈالر ہے، جس سے وہ دنیا کے آٹھویں امیر ترین شخص قرار پاتے ہیں۔
ہوانگ کا تعلق تائیوان سے ہے اور وہ نو سال کی عمر میں امریکہ منتقل ہوئے۔ انہوں نے 1993 میں انویدیا کی بنیاد رکھی، اور ان کی قیادت میں کمپنی نے H100 اور بلیک ویل جیسے پروسیسرز تیار کیے جو ChatGPT اور ایلون مسک کے xAI جیسے بڑے زبان ماڈلز کو طاقت فراہم کرتے ہیں۔
اگرچہ ایپل اور مائیکروسافٹ جیسی بڑی ٹیک کمپنیاں بھی 4 ٹریلین ڈالر کی سطح عبور کر چکی ہیں، مگر انویدیا اب بھی مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سب سے آگے ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد اب بھی AI میں بڑھتی سرمایہ کاری پر قائم ہے، تاہم کچھ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ان کمپنیوں کی موجودہ ویلیو ممکنہ طور پر زیادہ پرجوش انداز میں بڑھ رہی ہے۔
امریکی حکومت کی برآمدی پابندیوں کے باعث انویدیا پر ریگولیٹری دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ کمپنی نے واشنگٹن میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے امریکی پالیسی سازوں سے قریبی روابط استوار کیے ہیں، تاہم ہوانگ نے خبردار کیا ہے کہ چین کو Nvidia کے ماحولیاتی نظام سے الگ کرنا عالمی AI ترقی کو محدود کر سکتا ہے۔
اس وقت بھی انویدیا کا اسٹاک نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں 5.1 فیصد کے اضافے کے ساتھ بلند ترین سطح پر ہے، اور کمپنی 19 نومبر کو اپنے سہ ماہی مالی نتائج جاری کرے گی۔


