کراچی: پاکستان کے توانائی شعبے نے بدھ کے روز ایک تاریخی سنگ میل عبور کیا جب ملک کو پہلی بار امریکہ سے خام تیل کی ترسیل موصول ہوئی۔ یہ پیش رفت اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پانے کے تقریباً تین ماہ بعد سامنے آئی۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) خام تیل سے بھرا ہوا بحری جہاز ایم ٹی پیگاسس 14 ستمبر کو ہیوسٹن، ٹیکساس سے روانہ ہوا تھا اور بدھ کے روز بلوچستان کے حب میں سی اینرجیکو کے سنگل پوائنٹ مورنگ (SPM) ٹرمینل پر پہنچا۔ یہ کسی پاکستانی بندرگاہ پر آنے والا سب سے بڑا آئل ٹینکر ہے۔
سی اینرجیکو نے یہ تاریخی درآمد پاکستان اور امریکہ کے درمیان نئے تجارتی معاہدے کے تحت مکمل کی، جس کا مقصد دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ کامیاب ترسیل کے بعد کمپنی نے اعلان کیا کہ نومبر کے وسط میں دوسری کھیپ بھی پاکستان پہنچے گی، جبکہ تیسری ترسیل 2026 میں متوقع ہے۔
ایم ٹی پیگاسس کی آمد نہ صرف پاکستان کی میری ٹائم اور توانائی کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہے بلکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز بھی ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان یہ معاہدہ 31 جولائی 2025 کو طے پایا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر اس پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا: “ہم نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت دونوں ممالک تیل کے بڑے ذخائر پر مشترکہ کام کریں گے۔”
پاکستان کی وزارتِ خزانہ کے مطابق، اس معاہدے کا مقصد دوطرفہ تجارت میں اضافہ، سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور توانائی، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور کرپٹو کرنسی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینا ہے۔ وزارت کے مطابق، اس معاہدے کے تحت پاکستانی برآمدات پر محصولات میں کمی بھی شامل ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات میں ایک نیا آغاز ہوگا۔


