لندن: برطانیہ کے بادشاہ کنگ چارلس سوئم نے اپنے بھائی شہزادہ اینڈریو سے تمام باقی ماندہ شاہی خطابات واپس لے لیے ہیں اور انہیں شاہی رہائش گاہ رائل لاج سے بے دخل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ امریکی مجرم جیفری ایپسٹین سے اینڈریو کے تعلقات پر بڑھتے دباؤ کے بعد کیا گیا۔
بکنگھم پیلس کے مطابق، بادشاہ نے “شہزادہ اینڈریو کے تمام عناوین، القابات اور اعزازات ختم کرنے کا باضابطہ عمل شروع کیا ہے۔”
اب اینڈریو کو اینڈریو ماؤنٹبیٹن ونڈسر کے نام سے جانا جائے گا اور انہیں نجی رہائش میں منتقل ہونا پڑے گا۔ شاہی خاندان کے کسی فرد سے یہ لقب چھیننا تقریباً سو سال میں پہلی بار ہوا ہے۔ آخری بار ایسا 1919 میں ہوا تھا جب پرنس ارنسٹ آگستس نے پہلی جنگِ عظیم میں جرمنی کا ساتھ دینے پر اپنا برطانوی لقب کھو دیا تھا۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب شہزادہ اینڈریو نے حال ہی میں “ڈیوک آف یارک” کا لقب بھی ترک کر دیا تھا۔ اس کے بعد جیفری ایپسٹین کی متاثرہ خاتون ورجینیا جفری کی یادداشتوں پر مبنی کتاب منظرِ عام پر آئی، جس میں شہزادے پر 17 سال کی عمر میں جنسی زیادتی کے الزامات کو دوبارہ اجاگر کیا گیا۔
بکنگھم پیلس نے بیان میں کہا کہ یہ کارروائی “سنگین فیصلوں کی غلطیوں” کے باعث کی گئی ہے، اور شاہی جوڑے نے تمام متاثرین کے لیے گہری ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
ورجینیا کے بھائی اسکائے رابرٹس نے اپنی بہن کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا، “ایک عام امریکی لڑکی نے اپنی سچائی اور حوصلے سے ایک برطانوی شہزادے کو نیچے گرا دیا۔”
شہزادہ اینڈریو نے ہمیشہ الزامات کی تردید کی ہے، لیکن 2019 میں ایک متنازعہ بی بی سی انٹرویو کے بعد انہیں تمام شاہی ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا تھا۔ 2022 میں انہوں نے ورجینیا جفری کے مقدمے کا عدالت سے باہر تصفیہ کیا، اگرچہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں کیا۔
بادشاہ کے حالیہ فیصلے کے بعد اینڈریو اب “ہز رائل ہائنس”، “ڈیوک آف یارک”، “ایرل آف انورنَیس” اور “بیَرون کِلیلیہ” کے القابات سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ ان کے تمام شاہی اعزازات، بشمول آرڈر آف دی گارٹر، بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق شہزادہ اینڈریو اب کنگ چارلس کی ملکیت سینڈرنگھم اسٹیٹ کے ایک نجی گھر میں منتقل ہوں گے، جہاں ان کی مالی مدد بادشاہ خود کریں گے۔


