ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینبھارت سمندری حدود میں جعلی کارروائی کی تیاری میں ہے، ڈی جی...

بھارت سمندری حدود میں جعلی کارروائی کی تیاری میں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ بھارت سمندری حدود میں جعلی یا “فالس فلیگ” کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو منتخب میڈیا اداروں کے سینئر صحافیوں سے بند کمرہ بریفنگ میں کہی۔

بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق نومبر کے اوائل میں ‘تریشول’ کے نام سے ایک بڑی فوجی مشق شروع کی جا رہی ہے، جس میں بھارتی بحریہ کے ساتھ بری اور فضائی افواج بھی حصہ لیں گی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا، “بھارت جو چاہے کر لے — زمین پر، سمندر میں یا فضا میں — لیکن اسے یاد رکھنا چاہیے کہ اس بار جواب کہیں زیادہ سخت ہوگا۔”

انہوں نے بتایا کہ رواں سال “فتنہ الخوارج” یعنی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائیوں میں 1667 دہشت گرد مارے گئے جبکہ ملک بھر میں 62,113 آپریشنز کیے گئے، جن میں 582 اہلکار شہید ہوئے۔ ان میں زیادہ تر کارروائیاں بلوچستان میں ہوئیں۔

افغانستان سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کابل کی شرائط پاکستان کے لیے “کسی حیثیت کی حامل نہیں”، اصل معاملہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے استنبول میں افغان طالبان کو واضح پیغام دیا کہ وہ دہشت گردوں کو کنٹرول کریں۔ جو دہشت گرد پاکستان سے بھاگ کر افغانستان گئے، انہیں حوالے کیا جائے تاکہ ہم ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں۔”

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ حالیہ پاک افغان سرحدی جھڑپوں میں 206 افغان طالبان اور 112 خوارج ہلاک ہوئے۔ انہوں نے کہا، “ٹی ٹی پی افغان طالبان کی ماتحت شاخ کے طور پر کام کر رہی ہے۔”

سینئر صحافی حامد میر کے مطابق، بریفنگ میں صحافیوں کو افغان طالبان کے ان فوجیوں کے ثبوت دکھائے گئے جو پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد افیون کی کاشت سے فی ایکڑ 18 سے 25 لاکھ روپے کماتے ہیں اور عوام سے عشر کے نام پر رقم وصول کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ افغان منشیات فروش نہ صرف دہشت گردی کو مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں بلکہ افغان سیاست میں بھی مداخلت کر رہے ہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا، “اگر کسی کو افغانستان سے اتنی محبت ہے تو وہ جا کر وہیں رہ لے۔”

گزشتہ ہفتوں کے دوران پاک افغان تعلقات میں کشیدگی بڑھی، سرحدی جھڑپوں اور بیانات کے تبادلے نے ماحول کو مزید سخت بنا دیا۔ تاہم دوحہ اور بعد ازاں استنبول میں مذاکرات کے دوران دونوں ممالک نے جنگ بندی اور امن کے مستقل نظام پر اتفاق کیا، جس میں ترکی اور قطر نے اہم کردار ادا کیا۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان