لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے منگل کے روز صوبائی دارالحکومت میں ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کی بگڑتی صورتحال پر قابو پانے کے لیے ہر اتوار کو تمام تجارتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی۔
جسٹس شاہد کریم نے ماحولیاتی معاملات سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کے دوران یہ حکم دیا کہ لاہور میں اتوار کے روز تمام کاروباری سرگرمیاں بند رہیں اور شادی ہالز کو رات 10 بجے بند کرنے کے حکم پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔
لاہور ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار پایا۔ سوئس فضائی نگرانی ایجنسی آئی کیو ایئر کے مطابق صبح 8:30 بجے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 372 ریکارڈ کیا گیا جو کہ خطرناک درجے میں آتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور موسیٰ رضا عدالت میں پیش ہوئے اور مارکیٹس و ریستورانوں کی رات 10 بجے بندش کے نوٹیفکیشن پیش کیے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ صرف نوٹیفکیشن جاری کرنا کافی نہیں بلکہ ان پر سختی سے عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے۔
عدالت نے ماحولیاتی محکمہ کے ڈائریکٹر سطح کے افسر کو ہر سماعت پر پیش ہو کر عدالت کو پیش رفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت دی۔
ایک کمیشن ممبر نے بتایا کہ خیابان فردوسی کے قریب کھدائی سے روزانہ ٹریفک جام ہو رہا ہے۔
واسا کے قانونی مشیر عرفان اکرم نے وضاحت کی کہ لاہور بھر میں سیوریج نظام کی اپ گریڈیشن جاری ہے اور تفصیلی رپورٹ اگلی سماعت پر پیش کی جائے گی۔ عدالت نے واسا کو تمام جاری منصوبوں کی تفصیلات اور ٹائم لائن فراہم کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت نے سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق آلودہ مشرقی ہوائیں بھارت اور دیگر قریبی علاقوں سے پنجاب کی فضا میں شامل ہو رہی ہیں، جس سے زہریلی دھند چھا گئی ہے۔
اسموگ نے کئی روز سے پنجاب اور شمالی بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس سے نظر کی حد کم اور گلے و سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں درجہ حرارت گرنے، ہوا کے رکنے اور فصلوں کی باقیات جلانے سے آلودگی زمین کے قریب پھنس جاتی ہے۔
ہر سال کم معیار کے ایندھن اور گاڑیوں کے دھوئیں کے ساتھ فصلوں کے جلنے سے پیدا ہونے والا دھواں پنجاب کو دھند میں لپیٹ لیتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق زہریلی ہوا میں مسلسل سانس لینا فالج، دل کی بیماری، پھیپھڑوں کے سرطان اور سانس کی دیگر خطرناک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔


