ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترین27ویں آئینی ترمیم پارلیمان پر حملہ ہے، مخالفت جاری رکھیں گے: چیئرمین...

27ویں آئینی ترمیم پارلیمان پر حملہ ہے، مخالفت جاری رکھیں گے: چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو ’’ایوان پر حملہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی جماعت اس کی بھرپور مخالفت جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے وقت پی ٹی آئی نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے تعاون کیا تھا، ’’لیکن اس بار شاید نہ ہمیں ان کے گھر جانا پڑے گا اور نہ ہی کسی کمیٹی میں بیٹھنا پڑے گا۔‘‘

گوہر علی خان نے کہا کہ ’’ہم اپنی آواز بلند کریں گے کیونکہ یہ ترمیم آئین اور پارلیمان کی روح کے منافی ہے۔‘‘ ان کے مطابق آئینی ترامیم ہمیشہ قومی اتفاق رائے سے ہونی چاہئیں تاکہ ملک کے مفاد میں اصلاح کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ وقت ملک میں تقسیم، دہشت گردی اور معاشی دباؤ کا ہے، ایسی کوئی ترمیم نہ لائی جائے جو مزید دباؤ پیدا کرے۔‘‘

چیئرمین پی ٹی آئی نے 18ویں ترمیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ترمیم اتفاق رائے سے منظور ہوئی تھی اور دنیا نے اسے سراہا۔‘‘ انہوں نے 26ویں ترمیم کے دوران ججوں کی مدتِ ملازمت، آئینی بنچ اور الیکشن کمیشن سے متعلق ترامیم کی مخالفت کا حوالہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہماری جمہوریت کمزور ہے، عوام کا اداروں پر اعتماد متزلزل ہو چکا ہے، مزید غیر متفقہ ترامیم نقصان دہ ہوں گی۔‘‘

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا کہ مجوزہ 27ویں ترمیم میں آئینی عدالتوں کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبائی حصوں کے تحفظ کے خاتمے اور آئین کے آرٹیکل 243 (افواج کے کمان سے متعلق) میں ترمیم کی تجاویز شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کی قرارداد: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے

پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی نے ایک قرارداد جمع کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ منتخب نمائندوں اور سیاسی قیادت کے درمیان مشاورت پارلیمانی جمہوریت کا بنیادی جز ہے۔ ’’عمران خان خیبر پختونخوا اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ ہیں، اس لیے وزیر اعلیٰ کو حکومتی امور اور عوامی مینڈیٹ سے متعلق اپنے قائد سے مشاورت کا حق حاصل ہونا چاہیے۔‘‘

قرارداد میں ملاقات سے انکار کو جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا گیا اور وفاقی و پنجاب حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

سہیل آفریدی کو اکتوبر میں وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد اب تک چار بار عمران خان سے ملاقات سے روکا جا چکا ہے۔ ان کے مطابق کابینہ کے قیام سے قبل پارٹی قیادت سے مشاورت ضروری ہے۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان