اسلام آباد (اسٹافرپورٹر) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا، اور اگر اس ترمیم کے ذریعے صوبوں کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی تو جے یو آئی اس کی بھرپور مخالفت کرے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال 27ویں ترمیم پر بات ممکن نہیں کیونکہ اس کا مسودہ ابھی سامنے نہیں آیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی تھی، اگر ان میں سے کوئی شق دوبارہ 27ویں ترمیم میں شامل کی گئی تو یہ آئین کی توہین کے مترادف ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو جو اختیارات دیے گئے، ان میں کسی قسم کی کمی قبول نہیں، بلکہ صوبوں کو مزید بااختیار بنایا جانا چاہیے۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے واضح کیا کہ آرٹیکل 243 سے متعلق کسی بھی ترمیم سے اگر جمہوریت متاثر ہوئی تو اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے دوران تمام پارلیمانی جماعتیں باہمی مشاورت میں تھیں اور کئی نکات اتفاقِ رائے سے شامل کیے گئے تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سود کے خاتمے سے متعلق کوئی پیشرفت نظر نہیں آ رہی، جبکہ دینی مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی حکومت کا رویہ منفی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کو وزارتِ تعلیم کے ماتحت کرنے کے بجائے باہمی اعتماد کے ساتھ رجسٹریشن کا طریقہ اپنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ “میں اپنے ملک کے بچوں کو اپنی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں، لیکن ملک میں اس وقت کچھ بھی درست سمت میں نہیں جا رہا، اسے ٹھیک کرنے کے لیے اجتماعی سوچ اور قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔”


