تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) نے ہفتے کے روز حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے 27ویں آئینی ترمیمی بل کے خلاف 9 نومبر سے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا۔
مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں جمہوری ادارے مفلوج ہو چکے ہیں اور قوم کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس ترمیم کے ذریعے ’’طاقتوروں کو مزید اختیارات‘‘ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
ٹی ٹی اے پی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (محمود خان اچکزئی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل شامل ہیں۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ احتجاجی تحریک کا آغاز اتوار کی رات سے ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا نعرہ ہوگا: ’’جمہوریت زندہ باد، آمریت مردہ باد‘‘ اور ’’سیاسی قیدیوں کو رہا کرو‘‘۔
اچکزئی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا کیونکہ یہ ترمیم ’’آئین کی بنیادوں کو ہلا رہی ہے‘‘۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا، جسے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔ بل کو مزید غور کے لیے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
ترمیم میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) کا عہدہ ختم کر کے ’’چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کے نئے عہدے کا قیام، وفاقی آئینی عدالت کا قیام، ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی اور صدرِ مملکت کو تاحیات فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی تجاویز شامل ہیں۔


