ہفتہ, نومبر 8, 2025
ہومتازہ ترینپی ایم ایل (ن) اور پیپلز پارٹی کا 27ویں آئینی ترمیم جلد...

پی ایم ایل (ن) اور پیپلز پارٹی کا 27ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں پیش کرنے کے تاثر کی تردید

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس تاثر کو مسترد کر دیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیمی بل کو عجلت میں پیش کیا گیا۔ دونوں جماعتوں کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترمیم پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا ہے اور اس میں جلد بازی کا کوئی عنصر شامل نہیں۔

جیونیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں کسی قسم کی ہنگامی کیفیت نہیں تھی، اگرچہ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں باکو سے ورچوئل شرکت کی۔

وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل سینیٹ میں پیش کیا، جسے بعد ازاں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو تفصیلی جائزے کے لیے بھجوا دیا گیا۔

بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پارٹی سطح پر اور ماہرین قانون کے ساتھ کئی دنوں سے مشاورت جاری ہے اور پارلیمنٹ کے ارکان کو ترمیمات تجویز کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ تاثر غلط ہے کہ بل کو جلد بازی میں پیش کیا جا رہا ہے،” اور واضح کیا کہ کمیٹی میں تفصیلی بحث کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے بھی اپنی جماعت کے اندر ہونے والی مشاورت کا دفاع کیا، کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کئی گھنٹے جاری رہے جن میں آئینی نکات، آرٹیکل 243 اور دوہری شہریت جیسے معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ “ہمارے اجلاسوں میں مکمل بحث ہوئی، کوئی کام جلد بازی میں نہیں کیا گیا،” انہوں نے کہا۔

ندیم افضل چن نے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) فارمولے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کو پہلے اپنا ٹیکس نظام درست کرنا ہوگا۔ “آپ اپنے محکموں کا آڈٹ نہیں کرتے اور صوبوں سے وسائل مانگتے ہیں، یہ درست نہیں،” ان کا کہنا تھا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے اعتراض کیا کہ جب قائدِ حزب اختلاف کی نشست خالی ہے تو ایسی آئینی ترامیم پر بحث مناسب نہیں۔

مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام، ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کا نیا طریقہ کار، صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافہ اور عسکری ڈھانچے میں تبدیلی شامل ہے، جس کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کو ختم کر کے “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا نیا عہدہ متعارف کرایا جائے گا۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان