اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف اتوار کو قومی سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) اسلام آباد میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں اُن پر ریاستی اداروں کے بارے میں “توہین آمیز، گمراہ کن اور جھوٹے” بیانات دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، سہیل آفریدی نے 6 نومبر کو اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران یہ متنازع بیان دیا تھا، جب انہیں ایک بار پھر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی تھی۔
اس موقع پر آفریدی نے الزام عائد کیا تھا کہ “خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کتوں کو مساجد میں لاکر باندھتی ہیں”، جس بیان نے عوامی سطح پر شدید ردعمل اور مذمت کو جنم دیا۔
تحقیقات کے بعد 8 نومبر کو آفریدی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعات 11، 20 اور 26-اے کے تحت درج ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق، سہیل آفریدی اور دیگر ملزمان نے “جان بوجھ کر، بدنیتی اور غلط نیت کے ساتھ ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹے، گمراہ کن اور توہین آمیز بیانات دیے، جنہیں ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا۔”
رپورٹ میں خاص طور پر پی ٹی آئی کے یوٹیوب چینل کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جس میں وزیرِاعلیٰ کے بیانات نے “ریاستی اداروں کی ساکھ اور سالمیت کو نقصان پہنچانے” کی کوشش کی۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ آفریدی اور دیگر کے “جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی بیانات عوامی اعتماد کو کمزور کرنے، نسلی نفرت اور بے چینی پھیلانے اور قومی سلامتی کو غیر مستحکم کرنے کی منظم کوشش ہیں۔”
مزید الزام عائد کیا گیا کہ آفریدی “سوشل میڈیا پر جھوٹی اور اشتعال انگیز معلومات پھیلانے، عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنے اور ریاست مخالف جذبات کو فروغ دینے میں ملوث ہیں، جو ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرناک ہیں۔”


