اتوار, نومبر 9, 2025
ہومتازہ ترینوزیرِاعظم شہباز شریف کا اتحادی جماعتوں کو خراجِ تحسین، 27ویں آئینی ترمیم...

وزیرِاعظم شہباز شریف کا اتحادی جماعتوں کو خراجِ تحسین، 27ویں آئینی ترمیم کو قومی ہم آہنگی کی علامت قرار

اسلام آباد: وزیرِاعظم شہباز شریف نے اتوار کے روز اتحادی جماعتوں کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کو سراہتے ہوئے اسے سیاسی یکجہتی، باہمی اعتماد اور قومی ترقی کے لیے مشترکہ عزم کی علامت قرار دیا۔

وزیرِاعظم نے یہ بات حکومت اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے دوران کہی، جو اس وقت منعقد ہوا جب سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف پر مشتمل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے ترمیمی مسودے کی شق وار منظوری دی۔

اپنے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ تمام اتحادی جماعتیں “حکومت کے قومی بیانیے کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی رہیں”، جس سے وفاق مضبوط ہوا اور بین الصوبائی ہم آہنگی کو فروغ ملا۔ انہوں نے کہا کہ “حکومت اور اتحادی جماعتوں نے مل کر بہتر طرزِ حکمرانی اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے کام کیا۔”

وزیرِاعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی تمام کامیابیاں اجتماعی کوششوں اور سیاسی اتفاقِ رائے کا نتیجہ ہیں۔ “پاکستان کی سفارتی کامیابیاں اور عالمی سطح پر بہتر ساکھ ہمارے اتحادیوں کے باہمی تعاون کا ثبوت ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہے اور یہ سیاسی استحکام اور ذمہ دار حکمرانی کا ثمر ہے۔ “اللہ کے فضل سے پاکستان سیاسی و معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہے،” انہوں نے کہا اور زور دیا کہ اجتماعی کوششیں ہی قومی خوشحالی کی ضمانت ہیں۔

وزیرِاعظم نے صدر آصف علی زرداری اور تمام اتحادی جماعتوں کی قیادت کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جمہوریت اور قومی یکجہتی کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کیا۔

مشترکہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور ایم این اے چوہدری محمود بشیر ورک کی زیرِصدارت منعقد ہوا، جس میں 49 ترامیم کی منظوری دی گئی۔ تاہم، تحریک انصاف، جے یو آئی (ف)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

ذرائع کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ، جسے وفاقی کابینہ پہلے ہی منظور کر چکی ہے، پیر کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ترمیم میں ملک کے عدالتی اور عسکری ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شامل ہیں، جن میں “چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی” کی جگہ “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا نیا عہدہ تخلیق کیا جائے گا، جو 27 نومبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔

مزید تجاویز میں “وفاقی آئینی عدالت” کا قیام، سپریم کورٹ کے بعض اختیارات کی منتقلی، چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت کو تین سال تک محدود کرنا، اور صدرِمملکت کو تاحیات فوجداری مقدمات سے استثنا دینا شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے نئے نام اور بلوچستان میں نشستوں کے اضافے سے متعلق تجاویز پر مزید غور کے لیے وقت مانگا ہے، جن پر حتمی فیصلے پارلیمان میں مسودہ پیش کرنے سے قبل متوقع ہیں۔

متعلقہ پوسٹ

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

رجحان