خیبر پختونخوا میں آٹھ اور نو اکتوبر کو سیکیورٹی فورسز کی دو الگ الگ کارروائیوں میں کم از کم 20 دہشت گرد مارے گئے، فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے پیر کو بتایا
شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں خفیہ اطلاع پر کی گئی کارروائی میں آٹھ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، “کارروائی کے دوران جوانوں نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، آٹھ بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔”
واضح رہے کہ جولائی میں حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو فتنہ الخوارج قرار دیتے ہوئے تمام اداروں کو ہدایت کی تھی کہ دہشت گردوں کے لیے لفظ خارجی استعمال کیا جائے۔
دوسری کارروائی درہ آدم خیل کے علاقے میں کی گئی، جہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 12 دہشت گرد مارے گئے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق، دونوں علاقوں میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ “کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ خارجی” کو ختم کیا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ وفاقی ایپیکس کمیٹی کی منظوری سے جاری آپریشن عزمِ استحکام کے تحت سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔
گزشتہ سال جون میں وفاقی حکومت نے ملک گیر انسدادِ دہشت گردی مہم آپریشن عزمِ استحکام کی منظوری دی تھی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق، 16 اکتوبر کو بھی سیکیورٹی فورسز نے تین دن کے دوران خیبر پختونخوا میں مختلف کارروائیوں میں 34 “بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں” کو ہلاک کیا تھا۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے، جو اس وقت سے بڑھا جب کالعدم ٹی ٹی پی نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔


