سری لنکا کرکٹ (ایس ایل سی) نے اپنے کھلاڑیوں، عملے اور ٹیم انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ پاکستان میں جاری سہ ملکی سیریز میں شرکت جاری رکھیں، اگرچہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بعض کھلاڑی سیکیورٹی خدشات کے باعث وطن واپسی کے خواہاں تھے۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب منگل کو اسلام آباد کی ضلعی عدالت کے باہر خودکش دھماکے میں 12 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہوئے۔ دھماکے کے وقت راولپنڈی میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان پہلا ون ڈے میچ بھی جاری تھا۔
ابتدا میں خبر آئی تھی کہ کم از کم آٹھ سری لنکن کھلاڑی وطن واپس جانا چاہتے ہیں، تاہم بعد ازاں ایس ایل سی نے ایک بیان میں واضح کیا کہ تمام کھلاڑیوں اور عملے کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے، اور یہ اقدامات پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور متعلقہ اداروں کے تعاون سے کیے گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر کوئی کھلاڑی یا عملے کا رکن ہدایت کے باوجود وطن واپس جاتا ہے تو اس کے خلاف باضابطہ جائزہ لیا جائے گا۔ ٹیم مینیجر مہندا ہالنگوڈے نے تصدیق کی کہ “کوئی بھی کھلاڑی واپس نہیں جا رہا۔”
وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے سری لنکن ٹیم کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کھیل اور یکجہتی کی روح کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ، اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی سری لنکن ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
دورے کے بعد سیکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سری لنکا کے ہائی کمشنر ریئر ایڈمرل (ر) فریڈ سینی ویراتنے نے محسن نقوی سے ملاقات میں سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔


