کابل: افغان نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اخوند نے افغان تاجروں اور صنعت کاروں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان پر انحصار کرنے کے بجائے فوری طور پر متبادل تجارتی راستے تلاش کریں۔
کاروباری نمائندوں سے ملاقات کے دوران برادر نے کہا کہ افغانستان کی معیشت کو بار بار سرحدی بندشوں سے متاثر ہونے سے بچانے کے لیے یہ قدم ناگزیر ہے۔
انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ تجارتی راستوں کو سیاسی دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں افغان تاجروں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
ملا برادر نے زور دیا کہ افغانستان کو اب دیگر علاقائی راہداریوں کے ذریعے زیادہ مستحکم اور خودمختار تجارتی راستے حاصل کرنا ہوں گے۔
نائب وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت اسی صورت جاری رہے گی اگر اسلام آباد اس بات کی “ٹھوس اور عملی ضمانت” دے کہ تجارتی راستے امن و جنگ، دونوں حالات میں مستقل طور پر کھلے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان متوازن اور باعزت تجارتی تعلقات چاہتا ہے، کسی ملک پر انحصار نہیں۔
طالبان حکومت نے ایک بڑی پالیسی تبدیلی کے تحت پاکستان سے ادویات کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
تین ماہ کی مہلت کے بعد پاکستانی ادویات کی فروخت افغانستان میں غیر قانونی قرار دی جائے گی۔ اسی طرح، افغان حکام نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی خوراکی مصنوعات کی درآمد بھی غیر قانونی قرار پائے گی جب تاجروں کو متبادل ذرائع تلاش کرنے کا وقت دیا جا چکے گا۔
برادر نے افغان تاجروں کو متنبہ کیا کہ جو تاجر مستقبل میں بھی درآمدات و برآمدات کے لیے پاکستان پر انحصار کریں گے، سرحدی بندش کی صورت میں حکومت ان کی کوئی مدد نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی امارت کا ہدف معاشی خود انحصاری حاصل کرنا اور متبادل علاقائی راستوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دینا ہے۔


