اسلام آباد: قومی اسمبلی نے جمعرات کے روز پاک فوج ترمیمی ایکٹ 2025 منظور کر لیا، جس کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) کو چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے عہدے پر فائز کیا جائے گا۔ یہ عہدہ پانچ سال کے لیے ہوگا اور 27 نومبر 2025 سے مؤثر ہوگا۔ اسی تاریخ سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
نئے قانون کے مطابق، چیف آف آرمی اسٹاف کو چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کرنے کے لیے نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، جس کے بعد موجودہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت ازسرِنو شروع ہوگی۔ اس عہدے کو مسلح افواج کی تمام شاخوں کی تنظیمِ نو اور انضمام کا اختیار حاصل ہوگا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم کابینہ کی سفارش پر چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری کریں گے اور مدتِ ملازمت تعیناتی کی تاریخ سے شروع ہوگی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ “چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر کو ختم ہو جائے گا۔”
قانون میں نیشنل اسٹریٹجک کمانڈر کے نئے عہدے کا بھی قیام شامل ہے، جو ملکی اسٹریٹجک کمانڈ اسٹرکچر کی نگرانی کرے گا۔ نیشنل اسٹریٹجک کمانڈر کی مدت تین سال ہوگی، جس میں وزیرِاعظم کی صوابدید پر تین سال کی توسیع کی جا سکے گی۔ اس عہدے کی تقرری یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور عام ریٹائرمنٹ قوانین اس پر لاگو نہیں ہوں گے۔
بل کے تحت وفاقی حکومت کو چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف ڈیفنس فورسز اور کسی بھی نائب یا ڈپٹی چیف کے اختیارات متعین کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، تاکہ کمانڈ اور کنٹرول کا نظام متحد ہو۔ بل میں “ملٹی ڈومین انٹیگریشن”، تنظیمی اصلاحات، اور فیلڈ مارشل کے عہدے سے متعلق شقیں بھی شامل ہیں۔
آئین کی 27ویں ترمیم کے مطابق نئی دفعات 8D سے 8G شامل یا ترمیم کی گئی ہیں، جن کے تحت مسلح افواج کے آپریشنل اور کمانڈ ڈھانچے کو ہم آہنگ کرنے کا مقصد حاصل کیا جائے گا۔
اس موقع پر قومی اسمبلی نے پاکستان نیوی ترمیمی بل 2025 اور پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل 2025 بھی منظور کیے۔
ایئر فورس ترمیمی بل کے تحت پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں چیئرمین جوائنٹ چیفس کے حوالے حذف کر دیے گئے ہیں اور نئے کمانڈ سسٹم سے مطابقت کے لیے قانونی متن میں ترامیم کی گئی ہیں۔
اسی طرح، نیوی ایکٹ 1961 میں بھی ترامیم کی گئی ہیں، جن کے ذریعے چیئرمین جوائنٹ چیفس کے عہدے کے حوالے ختم کیے گئے اور “ملٹی ڈومین انٹیگریشن” کا تصور شامل کیا گیا تاکہ بحریہ کا کمانڈ سسٹم نئے ڈیفنس فورسز ڈھانچے کے مطابق ہو۔
حکومتی عہدیداروں کے مطابق، یہ اصلاحات تینوں مسلح افواج کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے، فیصلہ سازی کے عمل کو مؤثر بنانے اور دفاعی قیادت کے نظام کو زیادہ منظم اور متحد کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں۔


