جسٹس امین الدین خان وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس مقرر

0
21

صدر آصف علی زرداری نے جمعرات کے روز جسٹس امین الدین خان کو وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کا پہلا چیف جسٹس مقرر کر دیا۔ یہ تقرری اُس وقت عمل میں آئی جب صدر زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کیے، اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے بطور احتجاج اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے مطابق صدر نے یہ تقرری آئین کے آرٹیکل 175A کی شق (3) اور آرٹیکل 175C کے تحت کی۔ جسٹس خان کل صبح 10 بجے ایوان صدر میں حلف اٹھائیں گے، جس میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور سرکاری افسران شریک ہوں گے۔

جسٹس امین الدین خان 1960 میں ملتان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1984 میں یونیورسٹی لاء کالج، ملتان سے ایل ایل بی کیا اور اپنے والد خان صادق محمد احسن کے زیرِ تربیت وکالت کا آغاز کیا۔ وہ 1987 میں لاہور ہائی کورٹ اور 2001 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ 2011 میں جج کے عہدے پر فائز ہوئے اور 2019 میں سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سے حلف لیا۔

انہوں نے 2024 میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی سربراہی کی اور وہ سینیارٹی میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ جسٹس خان نے ہزاروں دیوانی مقدمات کے فیصلے کیے جن میں سے بیشتر فیصلے سپریم کورٹ نے برقرار رکھے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں ابتدائی طور پر چیف جسٹس سمیت سات ججز ہوں گے، جن میں چار سپریم کورٹ اور دو ہائی کورٹ کے جج شامل ہوں گے۔ زیرِ غور ناموں میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق، جسٹس باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا اور جسٹس روزی خان بُرَیچ شامل ہیں۔

عدالت کی ابتدائی تشکیل ایک صدارتی حکم کے ذریعے ہوگی جبکہ بعد کی توسیع پارلیمان کی منظوری سے کی جائے گی۔ وزارت قانون کے مطابق صدر، وزیرِ اعظم کی مشاورت سے تقرریوں کے احکامات جاری کریں گے۔

27ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کی گئی یہ عدالت عدالتی اصلاحات کے پیکج کا حصہ ہے، جس کا مقصد سپریم کورٹ کے بوجھ میں کمی اور آئینی مقدمات کے فوری فیصلے کو یقینی بنانا ہے۔

وفاقی آئینی عدالت کے جج حضرات کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال مقرر کی گئی ہے، جو سپریم کورٹ کے ججوں سے تین سال زیادہ ہے۔

نئی عدالت کا قیام فی الحال وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں عمل میں آئے گا، جبکہ شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں منتقل کیا جائے گا۔ تاہم شرعی عدالت کے ججوں نے اس اچانک منتقلی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے چیف جسٹس پاکستان کو آگاہ کیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں