27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج

0
16

اسلام آباد (ایم این این) – ممتاز وکیل اسد رحیم خان نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا جائے اور عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں

یہ ترمیم، جس پر آج صدر آصف علی زرداری نے دستخط کیے، قانونی ماہرین کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنی ہے کیونکہ اس کے تحت وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے قیام سے عدلیہ کی خودمختاری متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اسی ترمیم کے خلاف احتجاج کے طور پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے جمعرات کی شام اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئینی ترمیم کے متعدد سیکشنز آئین کی دفعات اور وفاقی قانون ساز فہرست کی انٹری 55 سے متصادم ہیں۔ درخواست کے مطابق انٹری 55 مقننہ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی علیحدگی کو یقینی بناتی ہے، لہٰذا پارلیمان کو سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو محدود یا ختم کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ بل کو جلدبازی میں اور غیر شفاف طریقے سے منظور کیا گیا، جو پارلیمانی جمہوریت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام کو جمہوری عمل پر “حملہ” قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

اسد رحیم خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ترمیم کے ذریعے انتظامیہ کو عدلیہ پر اثر انداز ہونے کا موقع دیا گیا ہے کیونکہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور ججز کی تقرری صرف وزیراعظم کی سفارش پر صدر کریں گے، جس میں عدلیہ سے کوئی مشاورت شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی عدالت جو مکمل طور پر انتظامیہ کے زیرِ اثر تشکیل دی جائے، عدالتی آزادی کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔

دوسری جانب، سینیٹ نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود بل کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اعلان کیا کہ 64 ووٹ بل کے حق میں اور 4 مخالفت میں آئے۔ بعد ازاں صدر آصف علی زرداری نے اس بل پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں