27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج، سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی

0
18

صدر آصف علی زرداری کی جانب سے متنازع 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کے چند گھنٹے بعد سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے جمعرات کو اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے۔

دونوں ججوں نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو الگ الگ خطوط میں مکمل بینچ اجلاس اور عدالتی کانفرنس طلب کرنے کی درخواست کی تھی تاکہ ترمیم کے اثرات پر بحث کی جا سکے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفے میں اس ترمیم کو "آئین پاکستان پر سنگین حملہ” قرار دیا، جس سے ان کے مطابق سپریم کورٹ کو تحلیل کر دیا گیا، عدلیہ کو انتظامیہ کے تابع کر دیا گیا اور آئینی جمہوریت کو نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو مفلوج اور ادارے کی سالمیت کو مجروح کرتی ہے۔ جسٹس شاہ نے کہا کہ ان کے سامنے دو راستے تھے — خاموشی سے ایک کمزور ادارے میں خدمات انجام دینا یا اصولی موقف اپناتے ہوئے مستعفی ہونا — اور انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے خط میں کہا کہ انہوں نے “آئین” کے تحفظ کا حلف اٹھایا تھا، نہ کہ کسی "عام دستور” کا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ جس آئین کی پاسداری کا انہوں نے وعدہ کیا تھا وہ “اب موجود نہیں رہا”۔

انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم نے آئین کی روح اور عوام کی آواز کو خاموش کر دیا ہے۔ “ہم جو لباس پہنتے ہیں وہ محض علامتی نہیں بلکہ عوام کے اعتماد کی یاد دہانی ہیں، مگر تاریخ میں یہ اکثر خاموشی اور مفاہمت کی علامت بن گئے ہیں۔”

دوسری جانب سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان نے بھی لاء اینڈ جسٹس کمیشن سے استعفیٰ دے دیا، اور کہا کہ 27ویں ترمیم نے “آزاد عدلیہ کے آخری ستون کو بھی گرا دیا ہے”۔

صدر زرداری نے یہ ترمیم اس وقت قانون کا حصہ بنائی جب سینیٹ اور قومی اسمبلی میں شدید احتجاج کے باوجود اسے منظور کیا گیا۔ اس ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام اور عدالتی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلیوں کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر جمعہ کو اس نئی عدالت کے پہلے چیف جسٹس سے حلف لیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں