فل کورٹ اجلاس میں 27ویں ترمیم پر بات نہ ہو سکی، سپریم کورٹ رولز 2025 کی منظوری

0
15


چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے جمعے کو بلائے گئے فل کورٹ اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ رولز 2025 کو حتمی منظوری دے دی گئی۔

یہ اجلاس اس وقت بلایا گیا جب متعدد ججز نے متنازع ترمیم پر فل کورٹ میٹنگ کے مطالبے کے ساتھ چیف جسٹس کو خطوط لکھے تھے، جو ایک روز قبل ہی قانون بن چکی ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس نے متفقہ طور پر کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں سپریم کورٹ رولز 2025 کو اپڈیٹ کیا۔ یہ کمیٹی جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل تھی جس کا کام نئے رولز کے نفاذ میں درپیش مشکلات کو دور کرنا تھا۔

فل کورٹ نے 1980 کے پرانے رولز کے جائزے، نئے رولز کی تیاری اور تجاویز پر عملدرآمد کے لیے کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔ اعلامیے کے مطابق نئے رولز کا مقصد خدمات کی بہتر فراہمی اور سستا و فوری انصاف یقینی بنانا ہے۔

مزید برآں، اجلاس نے متفقہ طور پر محمد منیر پراچہ کو سپریم کورٹ کا سینیئر ایڈووکیٹ مقرر کرنے کی منظوری بھی دی۔

ججز کے خطوط
جسٹس صلاح الدین پنہور نے جمعرات کو 27ویں ترمیم پر فل کورٹ اجلاس بلانے کی درخواست کرتے ہوئے دو صفحات پر مشتمل خط لکھا، جس میں انہوں نے ترمیم کے ممکنہ اثرات کا آرٹیکلز 175، 175اے، 189، 190، 191 اور 209 کے تناظر میں جائزہ لینے کی درخواست کی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ ترمیم عدلیہ کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے، خصوصاً ججز کے عہدے کی سلامتی، بینچوں کی تشکیل، تقرری و برطرفی کے طریقۂ کار اور عدالتی خودمختاری پر اثرات ڈال سکتی ہے۔

اس سے قبل جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ — جو جمعرات کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے — بھی علیحدہ خطوط میں فل کورٹ یا عدالتی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کر چکے تھے۔

جسٹس شاہ نے چھ صفحات کے خط میں ترمیم کو عدلیہ کمزور کرنے کی سیاسی کوشش قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ وہ اصول وضع کریں کہ عدلیہ سے متعلق کوئی ترمیم ججز سے مشاورت کے بغیر نہ ہو۔

جسٹس من اللہ نے سات صفحات کے خط میں عدلیہ کو درپیش خطرات اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے عدالتی کانفرنس کی ضرورت پر زور دیا، یہ کہتے ہوئے کہ عدلیہ ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔

معروف وکیل فیصل صدیقی نے بھی سابق ججز کی تائید کے ساتھ چیف جسٹس کو خط لکھ کر مؤقف اپنانے کی اپیل کی تھی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں