ویب ڈیسک (ایم این این); پاکستان کے ڈالر بانڈز نے اس سال ایشیا میں سب سے زیادہ منافع دے کر نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق ریٹنگ اپ گریڈز، اصلاحاتی رفتار میں بہتری اور عالمی قرض مارکیٹ میں واپسی کے حکومتی منصوبے نے سرمایہ کاروں کا اعتماد مضبوط کیا ہے۔
حکومت رواں سال یوآن میں نامزد بانڈز جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ تقریباً پانچ برس بعد 2026 میں یورو بانڈ مارکیٹ میں واپسی کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان کے قرض کی کارکردگی میں مزید بہتری لا سکتی ہے۔
فنڈنگ کے ذرائع میں تنوع لانے اور آئی ایم ایف پر انحصار کم کرنے کی کوششوں کے تحت پاکستان کے ڈالر بانڈز نے اب تک 24.5 فیصد منافع دیا ہے، جو پورے ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔
ڈانسکے بینک ایسٹ مینجمنٹ کے سربراہ سورن مورخ کے مطابق وہ پاکستان کی معاشی اصلاحات، بڑھتے زرمبادلہ ذخائر اور عالمی مارکیٹ تک دوبارہ رسائی کے حوالے سے پُرامید ہیں۔ بینک نے دو سال پہلے بحران کے دوران بانڈز خریدے تھے اور اس سال کئی بار اپنی ہولڈنگز بڑھائی ہیں۔
ایس اینڈ پی گلوبل اور فچ ریٹنگز نے رواں سال پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کی ہے، جس کا تعلق مالیاتی نظم و ضبط اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کی گئی اصلاحات سے جوڑا جا رہا ہے۔ حکومت نے ٹیکسوں میں اضافہ اور سخت مالیاتی پالیسی کے ذریعے اربوں ڈالر کی رقوم حاصل کی ہیں۔
یو بی ایس ایسٹ مینجمنٹ کی شمایلہ خان کے مطابق اگر پاکستان آئی ایم ایف کے اصولوں پر قائم رہتا ہے تو بانڈز کی کارکردگی مزید بہتر رہ سکتی ہے۔ ان کے مطابق عالمی مارکیٹ تک دوبارہ رسائی سے اگلے چند برس کیلئے ری فنانسنگ کے خدشات بھی کم ہوں گے۔
اگرچہ اقتصادی نمو کمزور رہنے اور بھارت و افغانستان کے ساتھ کشیدگی جیسے خدشات موجود ہیں، لیکن سرمایہ کار مجموعی طور پر مثبت دکھائی دیتے ہیں۔ گولڈمین سیکس کے سلمان نیاز کے مطابق آئندہ چھ سے بارہ ماہ میں مزید ریٹنگ اپ گریڈز اور بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی سرمایہ کاری کے اہم محرک ثابت ہو سکتی ہے۔


