برازیل کے شہر بیلیم میں ہزاروں افراد نے مارچ کیا اور COP30 اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس میں مقامی لوگوں اور ماحولیاتی کارکنوں کی آواز کو سنجیدہ طور پر سنا جانے کا مطالبہ کیا۔
اس مارچ میں مقامی کمیونٹی کے افراد اور ماحولیاتی کارکنوں نے شرکت کی، جس میں ایک بڑا بیچ بال جس پر زمین کی تصویر بنی ہوئی تھی اور ایک برازیلی پرچم جس پر “Protected Amazon” لکھا ہوا تھا، شامل تھا۔
یہ اجلاس کے باہر پہلا بڑا احتجاج تھا، جو اس ہفتے شروع ہونے والے COP30 اجلاس کے دوران ہوا۔ دنیا بھر کے رہنما، ماہرین اور کارکن اس اجلاس میں شریک ہیں تاکہ بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحران کا حل تلاش کیا جا سکے۔
اجلاس کے دوران پہلے بھی مقامی کارکنوں نے اجلاس میں خلل ڈال کر برازیلی صدر لوئز اینیسیو لولا دا سلوا سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے علاقوں کو بڑھتے ہوئے خطرات سے محفوظ بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ رپورٹ میں خبردار کیا کہ دنیا بھر میں اربوں افراد فوسل فیول منصوبوں جیسے تیل و گیس پائپ لائنز اور کوئلے کی کانوں کے پھیلاؤ سے خطرے میں ہیں۔ مقامی کمیونٹیز ان ترقیاتی منصوبوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔
آرگنائزرز نے اس مارچ کو “Great People’s March” کا نام دیا اور یہ COP30 مذاکرات کے درمیان مرحلے پر ہوا۔
ہونی کوئین قبیلے کے رکن بینڈیٹو ہونی کوئین نے کہا کہ ان کے جنگلات تباہ ہو رہے ہیں اور COP میں مقامی لوگوں کی نمائندگی بڑھائی جائے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
نوجوان رہنما آنا ہیلوئسا الویز نے کہا کہ یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا ماحولیاتی مارچ تھا اور اتنے لوگوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
COP30 کے مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگلے دہائی میں دنیا 1.5C عالمی درجہ حرارت کی حد پار کرنے کے قریب ہے۔ UNEP کی رپورٹ کے مطابق، موجودہ قومی منصوبوں کی بنیاد پر 2100 تک درجہ حرارت 2.3C سے 2.5C تک بڑھ سکتا ہے۔
UNEP کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ اگرچہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر اخراج میں کمی کی رفتار بہت سست ہے اور وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، COP30 سے کوئی بڑی نئی پیشرفت متوقع نہیں ہے، مگر پچھلے وعدوں جیسے کہ غریب ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مالی مدد فراہم کرنے پر عمل ممکن ہے۔


