اسلام آباد (ایم این این); بدنام زمانہ امریکی مالی کار اور مجرم جیریف ایپسٹین نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو 2018 میں “امن کے لیے بڑا خطرہ” قرار دیا تھا۔
یہ بات 31 جولائی 2018 کی ایک ای میل گفتگو میں سامنے آئی ہے، جسے امریکی ایوان نمائندگان کی ہاؤس اوورسائٹ کمیٹی پر موجود ڈیموکریٹس نے جاری کیا۔
ایپسٹین، جسے 2019 میں نابالغ لڑکیوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور جو اسی سال جیل میں خودکشی کرگیا، نے یہ تبصرہ صبح سویرے ایک نامعلوم شخص کے ساتھ ای میل گفتگو میں کیا۔
اس نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی مداخلت کا ذکر چھیڑا اور پھر عمران خان کو عالمی امن کے لیے “بڑا خطرہ” قرار دیا۔
ایپسٹین نے دعویٰ کیا کہ عمران، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایران کے خمینی، چین کے صدر شی جن پنگ اور حتیٰ کہ پیوٹن سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔
اس کے ساتھی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا: “پاکستان کا پاپولسٹ؟” جس پر ایپسٹین نے عمران کو “انتہائی بری خبر” کہا۔
ایپسٹین نے عمران خان سے متعلق مزید متنازع الزامات لگائے، انہیں “سچ سے نابلد”، “انتہا پسند مذہبی” اور “بھیڑ کو اکسانے والا” قرار دیا۔
اس نے عمران کی ازدواجی زندگی پر بھی ذاتی تبصرے کیے اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں خطرناک قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر ای میلز سامنے آتے ہی صارفین نے عمران خان کی 1990 کی ایک تصویر بھی دوبارہ شیئر کی جس میں وہ گِسلین میکسویل کے ساتھ نظر آتے ہیں۔
میکسویل اس وقت نابالغ لڑکیوں کے استحصال میں ایپسٹین کی معاونت کے جرم میں 20 سال قید کاٹ رہی ہے۔
نئی ای میلز سے ایپسٹین کے بااثر عالمی رابطوں کا نیٹ ورک بھی سامنے آیا ہے، جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیر اور برطانیہ کے سابق شہزادہ اینڈریو بھی شامل تھے۔
ایپسٹین کے بعض پیغامات میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹرمپ ایپسٹین کے جرائم سے “باخبر تھے”، تاہم ٹرمپ نے اس کی سخت تردید کی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان آئندہ ہفتے ووٹنگ کرے گا کہ آیا ایپسٹین کی تحقیقات کے تمام شواہد، بشمول مبینہ شریک کاروں کی شناخت، عوام کے سامنے لائے جائیں یا نہیں۔
ٹرمپ اس عمل کو “فریب” قرار دے رہے ہیں لیکن ساتھ ہی ایپسٹین کے دیگر بااثر لوگوں سے تعلقات کی انکوائری کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔


