برسلز (MNN); نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بدھ کے روز یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا سے ملاقات کی، جس میں رواں ماہ ہونے والے جی ایس پی پلس (GSP+) کے اہم جائزے پر گفتگو کی گئی۔
یورپی یونین نے پاکستان کو یہ حیثیت 2014 میں دی تھی جس کے نتیجے میں پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ہوا۔ اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمان نے جی ایس پی پلس کو 2027 تک بڑھانے کی منظوری دی، جس کے تحت پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری یا کم ڈیوٹی کا فائدہ حاصل ہے۔
جی ایس پی پلس کی مانیٹرنگ مشن، جو ایران-اسرائیل کشیدگی کے باعث جون میں مؤخر ہوگئی تھی، اب پاکستان کی 27 بین الاقوامی کنونشنز کے حوالے سے کارکردگی کا جائزہ لے گی۔
دفتر خارجہ کے مطابق، برسلز میں ہونے والی ملاقات میں اسحاق ڈار اور کوسٹا نے جی ایس پی پلس، تجارت، معاشی تعاون، اور علاقائی و عالمی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے باہمی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ڈار نے یورپی یونین کی پاکستان کے لئے مستقل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
اسحاق ڈار ماسکو میں ایس سی او اجلاس میں شرکت کے بعد آج برسلز پہنچے، جہاں وہ پاکستان-یورپی یونین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے ساتویں دور میں شریک ہوں گے، جو دونوں فریقین کے مابین اعلیٰ ترین ادارہ جاتی سطح کا فورم ہے۔ وہ یہ اجلاس یورپی یونین کی خارجہ امور کی اعلیٰ نمائندہ کاجا کالس کی دعوت پر شریک کریں گے۔
ڈائیلاگ میں 2019 کے پاکستان-ای یو اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت تمام شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا جائے گا۔ ڈار یورپی یونین کے انڈو پیسیفک فورم میں بھی شریک ہوں گے اور مختلف یورپی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق، ڈار کا دورہ یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کی جامع اور دیرپا شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے میں اہم قدم ہے۔
دوسری جانب، برسلز پہنچنے پر اسحاق ڈار نے X پر کہا کہ وہ یورپی کونسل کے صدر، یورپی کمشنرز اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین سے ملاقاتوں کے منتظر ہیں۔
ماسکو میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے دوران، اسحاق ڈار نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، قطری وزیر اعظم، روسی اور چینی وزرائے اعظم سمیت قازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں دوطرفہ تعاون اور علاقائی شراکت داری پر تبادلہ خیال ہوا۔


