واشنگٹن (ایم این این): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی شب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں ایک اعلیٰ سطحی عشائیہ دیا، جس میں عالمی ٹیکنالوجی شخصیت ایلون مسک اور فٹبال کے سپر اسٹار کرسٹیانو رونالڈو سمیت کئی نامور شخصیات شریک ہوئیں۔
رونالڈو، جو اس وقت سعودی کلب النصر کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور جن کا معاہدہ اس موسم گرما میں ختم ہو رہا ہے، صدر ٹرمپ اور ولی عہد کی آمد سے چند لمحے قبل میز کے اوپر والے حصے کے قریب بیٹھے۔ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ان کے بیٹے بیرن ٹرمپ رونالڈو کے بڑے مداح ہیں اور انہیں تقریب سے پہلے ان سے ملاقات کا موقع ملا۔
فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو بھی شریک تھے، جو 2026 کے ورلڈ کپ سے قبل ایک مرتبہ پھر وہائٹ ہاؤس پہنچے۔ رونالڈو نے تصدیق کی کہ آئندہ سال کا ورلڈ کپ ان کے کیریئر کا آخری ہوگا۔
ایلون مسک کی شرکت نے اس بات کا اشارہ دیا کہ ان اور ٹرمپ کے درمیان حالیہ مہینوں کی کشیدگی کم ہو چکی ہے۔ دونوں کے درمیان اختلافات امریکی اخراجات کے بل اور جیفری ایپسٹین کیس کے حوالے سے بیانات کے بعد شدت اختیار کر گئے تھے۔ مسک شام کے دوران ایک علیحدہ میز پر دیگر مہمانوں سے گفتگو کرتے نظر آئے۔
سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران امریکہ اور سعودی عرب نے شہری نیوکلیئر توانائی اور ایف 35 طیاروں کی فروخت سے متعلق اہم معاہدوں پر دستخط کیے۔ وہائٹ ہاؤس نے نیوکلیئر معاہدے کو اربوں ڈالر کی طویل المدتی شراکت قرار دیا، جبکہ ٹرمپ نے دفاعی پیکج کی منظوری دی جس میں مستقبل میں ایف 35 طیاروں کی فراہمی شامل ہے۔ یہ اقدام سعودی عرب کے لیے اس نوعیت کی پہلی فروخت ہوگی۔
بدھ کو ولی عہد نے امریکی کانگریس کے ارکان سے ملاقات کے لیے کیپٹول ہل کا دورہ کیا، جہاں وہ امریکہ کے ساتھ مضبوط اقتصادی و سکیورٹی تعلقات کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ انسانی حقوق کے حوالے سے تنقید بدستور موجود ہے۔ ٹرمپ نے ملاقات میں 2018 میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق الزامات کو کم کرتے ہوئے ولی عہد کا بھرپور دفاع کیا۔
متعدد ریپبلکن رہنماؤں، جن میں اسپیکر مائیک جانسن اور اہم کمیٹیوں کے چیئرمین شامل تھے، نے وہائٹ ہاؤس عشائیے میں شرکت کی۔ خاشقجی قتل کے بعد واشنگٹن میں تنہا کیے جانے والے ولی عہد کی مکمل بحالی اس دورے کے دوران واضح طور پر سامنے آئی۔ یہاں تک کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو، جنہوں نے 2019 میں انہیں "گینگسٹر” کہا تھا، اس ملاقات میں قریب ہی بیٹھے۔
تاہم کچھ ارکان کانگریس نے اس موقع پر تنقید بھی کی۔ سینیٹر ٹِم کین نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ خاشقجی کے خاندان کے لیے انصاف کی کوشش کریں اور امریکی مفادات کو ترجیح دیں۔ سینیٹر جین شاہین نے بھی دورے کے دوران سامنے آنے والے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مکمل بریفنگ کا مطالبہ کیا۔
ولی عہد نے امریکہ میں سعودی سرمایہ کاری 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا ہے۔ وہ واشنگٹن میں ایک بڑے سرمایہ کاری اجلاس میں بھی شرکت کر رہے ہیں جس میں امریکی کمپنیوں کے سی ای اوز شامل ہوں گے۔ فریقین نے اس موقع پر دفاع، نیوکلیئر توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نئے معاہدوں کا بھی اعلان کیا۔


