ویب ڈیسک (MNN) – امریکی کانگریس کو جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں پاکستان کی بھارت کے خلاف چار روزہ مئی 2025 کے تصادم میں “عسکری کامیابی” کا ذکر کیا گیا ہے۔
امریکی چائنا اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویو کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے مئی کے تصادم میں بھارتی طیارے مار گرائے اور اس دوران چینی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے ابتدائی طور پر پانچ بھارتی طیارے مار گرائے جبکہ بعد میں یہ تعداد سات تک بڑھا دی گئی۔ اسلام آباد نے اپنے طیاروں کے نقصان سے انکار کیا اور دعویٰ کیا کہ اس نے 26 بھارتی اہداف کو نشانہ بنایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں دعویٰ کیا کہ آٹھ طیارے “بنیادی طور پر” مار گرائے گئے۔
رپورٹ میں چین کے کردار پر بھی روشنی ڈالی گئی، کہا گیا کہ “پاکستان کی فوج نے چینی ہتھیاروں پر انحصار کیا اور مبینہ طور پر چینی انٹیلی جنس کو استعمال کیا۔” بھارت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ چین نے پاکستان کو بھارتی فوجی مقامات کی “لائیو معلومات” فراہم کی، جبکہ پاکستان نے اس کی تردید کی اور چین نے بھی اپنی شمولیت کی حد کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
رپورٹ میں 2025 میں چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تعاون کا بھی ذکر ہے۔ نومبر اور دسمبر 2024 میں تین ہفتے تک جاری وارئر-VIII اینٹی ٹیرر مشقیں ہوئی تھیں اور فروری میں چینی بحریہ نے پاکستان کی کثیرالقومی AMAN مشقوں میں حصہ لیا، جو دونوں ممالک کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کو ظاہر کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، مئی کے تصادم کو اگرچہ “پراکسی وار” کہنا چین کے کردار کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے مترادف ہو سکتا ہے، مگر بیجنگ نے اس تنازع کو اپنے ہتھیاروں کی کارکردگی کو جانچنے اور فروغ دینے کے لیے استعمال کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے سب سے بڑے دفاعی سپلائر کے طور پر چین نے 2019 سے 2023 تک تقریباً 82 فیصد ہتھیاروں کی فراہمی کی۔
اس جھڑپ میں پہلی بار چین کے جدید ہتھیار، جیسے HQ-9 فضائی دفاعی نظام، PL-15 ایئر ٹو ایئر میزائلز اور J-10 لڑاکا طیارے استعمال ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر ہے کہ چین نے جون میں پاکستان کو 40 J-35 پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے، KJ-500 طیارے اور بیلسٹک میزائل دفاعی نظام فروخت کرنے کی پیشکش کی۔
رپورٹ کے مطابق، مئی کے تصادم کے بعد چین کے سفارت خانوں نے اپنے ہتھیاروں کی کامیابیوں کا چرچا کیا تاکہ ہتھیاروں کی فروخت کو فروغ دیا جا سکے۔ فرانس کی انٹیلی جنس نے چین پر الزام لگایا کہ اس نے اپنی J-35 طیاروں کی فروخت بڑھانے کے لیے “جعلی معلوماتی مہم” چلائی اور سوشل میڈیا پر جعلی مواد پھیلایا۔
مئی کا یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب قابض کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بلا ثبوت پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ اسلام آباد نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ تاہم بھارت نے 7 مئی کو پنجاب اور آزاد کشمیر میں فضائی حملے کیے، جس کے بعد چار روزہ جھڑپ شروع ہوئی۔ بالآخر 10 مئی کو امریکی ثالثی کے بعد جنگ بندی عمل میں آئی۔


