الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے این اے 18 ہری پور کے ضمنی انتخاب سے متعلق بیان کا نوٹس لیا ہے، جسے کمیشن نے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
آفریدی نے ایبٹ آباد کے علاقے حویلیاں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان عناصر کو سخت وارننگ دی جو 23 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج کو تبدیل کرنے یا اس میں مداخلت کرنے کی کوشش کریں گے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ، پولیس اور انتخابی عملے کو دھمکیاں دیں اور جلسے میں موجود عوام اور عام شہریوں کو اکسانے کی کوشش کی۔
کمیشن کے مطابق وزیراعلیٰ کے طرزِ عمل نے نہ صرف پرامن ضمنی انتخاب کے انعقاد کو مشکل بنایا بلکہ ضلعی حکام، پولیس، انتخابی عملے اور ووٹرز کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔
ای سی پی نے سہیل آفریدی اور شہرناز عمر ایوب — پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی اہلیہ — کو الیکشن ایکٹ 2017 اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ کو طلب کر لیا ہے۔
شہرناز اس نشست پر انتخاب لڑ رہی ہیں جو ان کے شوہر کی نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمشنر کو چیف سیکرٹری اور آئی جی کے پی سے فوری ملاقات کرکے ضروری حفاظتی انتظامات کرنے اور کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
اپنی تقریر کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک ایک بڑے سیاسی موڑ کے قریب ہے اور ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں ہیں اور جمہوری اقدار کمزور پڑ رہی ہیں۔
آفریدی نے ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے آئینی فرائض پورے کریں۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ شہرناز 23 نومبر کو واضح برتری سے کامیاب ہوں گی اور دعویٰ کیا کہ ضمنی انتخاب میں کوئی حقیقی مقابلہ موجود نہیں۔
جلسے سے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جن میں عمر ایوب، سینیٹر فیصل جاوید، ایم این اے جنید اکبر، ایم پی اے افتخار خان جدون، سابق ایم این اے عزمہ ریاض اور ممینہ باسط شامل تھیں۔
این اے 18 کی نشست عمر ایوب کی مئی 9، 2023 کے واقعات سے متعلق کیسز میں سزا کے بعد نااہلی کے نتیجے میں خالی ہوئی تھی۔


