راولپنڈی (ایم این این); سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تین مختلف کارروائیوں کے دوران سات دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے، فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو بتایا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دہشت گرد “بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج” یعنی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھتے تھے اور یہ کارروائیاں 18 اور 19 نومبر کو کی گئیں۔
پہلی انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (آئی بی او) مہمند میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا، جہاں فورسز نے ان کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد چار دہشت گرد “انجام کو پہنچا دیے گئے۔”
دوسری کارروائی لکی مروت میں کی گئی، جہاں مزید دو دہشت گرد مارے گئے، جبکہ ٹانک میں ہونے والے ایک الگ مقابلے میں ایک اور دہشت گرد کو ہلاک کر دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ علاقے میں موجود کسی بھی “بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج” کو ختم کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ وفاقی ایپکس کمیٹی کی منظور شدہ حکمت عملی عزمِ استحکام کے تحت جاری انسدادِ دہشت گردی مہم پورے عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔
یہ پیش رفت اس کے دو دن بعد سامنے آئی ہے جب فورسز نے خیبر پختونخوا میں چار آئی بی اوز کے دوران 38 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا، جن میں ڈیرہ اسماعیل خان کے کلاچی علاقے میں کارروائی کے دوران خوارج کے سرغنہ عالم محسود سمیت دس دہشت گرد شامل تھے۔
ڈیٹہ خیل، شمالی وزیرستان میں پانچ دہشت گرد مارے گئے جبکہ باجوڑ اور بنوں میں بالترتیب 11 اور 12 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
گزشتہ ہفتے بھی آئ ایس پی آر نے بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں تین مختلف کارروائیوں میں کم از کم 24 دہشت گرد مارے گئے۔
ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حالیہ اضافہ دیکھا گیا ہے، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں۔ یہ اضافہ نومبر 2022 میں ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے اور سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نشانہ بنانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ گزشتہ ماہ اسلام آباد کے تھنک ٹینک سنٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز نے بھی اپنی رپورٹ میں گزشتہ تین ماہ کے دوران تشدد میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کی تھی۔


