متوقع اٹھائیسویں آئینی ترمیم کے پس منظر میں سیاسی گرما گرمی

0
79

کراچی (ایم این این); وفاقی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے جمعرات کو ایک بار پھر واضح کیا کہ آئین کے مطابق آبادی اور ضرورت بڑھنے پر نئے صوبوں کی تشکیل ناگزیر ہو جاتی ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ممکنہ اٹھائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سیاسی سرگرمیاں تیز ہو رہی ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان نے رواں ہفتے ہی کہا تھا کہ اس کی مجوزہ آئینی ترمیم، جس کا مقصد بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا ہے، اب اٹھائیسویں ترمیم کے طور پر آگے بڑھائی جائے گی۔ پارٹی نے اسے صرف کراچی کا معاملہ نہیں بلکہ ملک گیر اصلاحاتی اقدام قرار دیا۔

چنیوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثناء اللہ نے بھی کہا کہ اگر سیاسی اتفاق رائے پیدا ہوا تو عوامی مسائل جیسے بلدیاتی ادارے، آبادی، این ایف سی اور صحت سے متعلق امور پر مشتمل اٹھائیسویں ترمیم پیش کی جا سکتی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران، جس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی موجود تھے، ایم کیو ایم قیادت نے ایک بار پھر نئے صوبوں اور مضبوط بلدیاتی نظام کے مطالبات اٹھائے۔

وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آئین کی ایک شق مزید صوبوں کی ضرورت اور تقاضے کو واضح کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 239 کے مطابق آبادی اور ضرورت بڑھنے پر اضلاع، ڈویژن اور یہاں تک کہ صوبوں کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے اسے نہ ماننے اور اس پر عمل نہ کرنے کو قوم سے غداری کے مترادف قرار دیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آئینی شق پر عمل کرنا کیسے غداری ہو سکتا ہے، جبکہ نئے صوبے بنانے کا حق بھٹو کے دور سے آئین کا حصہ ہے۔ صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمران طبقے کو ہی یہ ’’آسائش‘‘ حاصل ہے کہ وہ آئین کے جس حصے پر چاہیں عمل کریں اور جسے چاہیں نظر انداز کر دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقی جمہوریتوں میں حکمرانوں کو ایسی آزادی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری نظام جاگیرداروں اور وڈیروں کے زیر اثر ہے، جس میں ترقی اور تعلیم کا فروغ ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں حکومت کا تیسرا درجۂ، یعنی مقامی حکومتیں، سب سے مضبوط ہوتی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کسی ذاتی مفاد کی خواہش نہیں رکھتی، بلکہ چاہتی ہے کہ عوام کو ان کے آئینی حقوق فراہم کیے جائیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایسی جمہوریت کی کوئی اہمیت نہیں جس کے ثمرات عوام تک نہ پہنچیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کسی بھی درجۂ حکومت پر قابض نہیں اور مطالبہ کیا کہ کراچی کے میئر کو دیگر بڑے شہروں کے میئرز کے برابر اختیارات دیے جائیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں