ویب ڈیسک (MNN) – روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اگلے ہفتے بھارت کا دورہ کریں گے، جہاں وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دونوں ممالک کی ’’خصوصی اسٹریٹجک شراکت داری‘‘ پر جامع گفتگو کریں گے۔ یہ اعلان کریملن کی جانب سے کیا گیا۔
بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے روسی اسلحے کا بڑا خریدار ہے اور حالیہ برسوں میں روسی تیل بھی بڑی مقدار میں درآمد کر رہا ہے۔ تاہم نئی دہلی دفاعی سپلائی کے ذرائع میں تنوع لا رہا ہے اور اپنی دفاعی پیداوار میں اضافہ چاہتا ہے۔ بھارتی سیکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ نے بتایا کہ بھارت نے گزشتہ دس برس میں تقریباً 30 ارب ڈالر مالیت کا امریکی اسلحہ خریدا ہے اور اب اپنی دفاعی ضروریات اندرونِ ملک پوری کرنے پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات ترک نہیں کیے جائیں گے: ’’روس اچھے اور برے ہر دور میں ہمارا دوست رہا ہے۔ دفاعی تعاون ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن بھارت کی پالیسی اسٹریٹجک خود مختاری پر قائم ہے۔‘‘
پیوٹن آخری بار دسمبر 2021 میں بھارت آئے تھے، جس کے چند ماہ بعد روس نے یوکرین میں جنگ شروع کی۔
کریملن کے مطابق یہ دورہ دونوں ممالک کو باہمی تعلقات کے وسیع ایجنڈے پر تفصیل سے بات کرنے اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں کئی بار بھارت پر زور دیا کہ وہ روسی تیل کی خریداری کم کرے۔ اگست میں انہوں نے بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا جسے ماسکو نے نئی دہلی پر غیر قانونی معاشی دباؤ قرار دیا۔
عالمی تجارتی ذرائع کے مطابق بھارت کی روسی خام تیل درآمدات دسمبر میں تین سال کی کم ترین سطح پر آنے کا امکان ہے، کیونکہ بھارتی ریفائنریاں پابندیوں سے بچنے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کر رہی ہیں۔
کریملن کے مطابق روسی صدر 4 سے 5 دسمبر کے دوران نئی دہلی میں قیام کریں گے، جہاں مودی سے باضابطہ ملاقات کے علاوہ وہ بھارتی صدر دروپدی مرمو سے بھی ملیں گے۔ اس دوران کئی سرکاری و تجارتی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔


