حکومتِ پاکستان کی جانب سے اقوامِ متحدہ دفتر برائے انسدادِ منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے اشتراک، اور مائیگریشن ملٹی پارٹنر ٹرسٹ فنڈ (مائیگریشن ایم پی ٹی ایف) اور یورپی یونین کے مالی تعاون سے مہاجرین کی سمگلنگ کے خاتمہ پر اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس 26 اور 27 نومبر 2025 کو اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔ دو روزہ کانفرنس میں تیس سے زائد ممالک کے سینئر عہدیداروں اور ماہرین کے علاوہ انٹرپول، فرنٹیکس، آئی سی ایم پی ڈی اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء نے مہاجرین کی سمگلنگ کے ابھرتے ہوئے رجحانات کا جائزہ لیا اور بین الاقوامی جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیوں میں پیش آنے والی مشکلات اور اس سلسلے میں تعاون کو مستحکم بنانے کے مواقع پر غور کیا۔
یو این او ڈی سی کے زیراہتمام علاقائی تعاون پر 2024 میں منعقد کی گئی ورکشاپ کی سرگرمیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ کانفرنس علاقائی اور بین الاقوامی روابط کو مضبوط بنانے کے لئے اہمیت کی حامل ہے اور بین الاقوامی منظم جرائم کے خلاف اقوامِ متحدہ کے کنونشن اور اس کے ضمنی پروٹوکولز کی روشنی میں مختلف شعبوں سے متعلق وعدوں کو مستحکم بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
پاکستان میں یورپی یونین کے مندوب کے ڈپٹی ہیڈ فلپ اولیور گراس نے اپنے ابتدائی کلمات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کی سمگلنگ سے متعلق مشترکہ چیلنج سے نمٹنے کے لئے بھرپور اقدامات کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس میں کامیابی تبھی ممکن ہو گی کہ بین الاقوامی پارٹنرز ایک کلی سوچ کے تحت اجتماعی اقدام کو مضبوط بنانے کے لئے مشترکہ مہم چلائیں۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی یونین نے اس سلسلے میں 2023 میں "گلوبل الائنس ٹو کاؤنٹر مائیگرنٹ سمگلنگ” کا آغاز کیا اور اس عالمی اتحاد کی دوسری بین الاقوامی کانفرنس دسمبر 2025 میں برسلز میں منعقد ہو گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے کردار پر خوشی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس میں ہونے والی سرگرمیوں کی بدولت ہجرت کےخطرناک سفر پر نکلنے والے افراد کی جانیں بچانے کی کوششوں میں مزید تیزی آئے گی۔
پاکستان کے وزیر مملکت برائے امور داخلہ و انسدادِ منشیات جناب طلال چوہدری نے اپنے اختتامی خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ 2023 میں یونان کے المناک سانحہ سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر غیرقانونی مائیگریشن کتنے بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہے اور یہ لوگ کس قدر بے رحمی سے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد پاکستان نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اپنے نظام کو مستحکم بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے ہیں جن کے تحت فوری بنیاد پر مربوط کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں متعلقہ قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں، ایک جامع "نیشنل ایکشن پلان” وضع کیا گیا ہے اور "رِسک انیلسز یونٹ” قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا انعقاد پاکستان کے پختہ عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ہم نے مہاجرین کی سمگلنگ کرنے والے نیٹ ورکس سے متعلق چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
قائمقام سیکرٹری خارجہ ایمبیسڈر نبیل منیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ مہاجرین کی سمگلنگ پر موثر انداز میں قابو پانے کے لئے متوازن اور جامع لائحہ عمل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں، متاثرہ افراد کی واپسی اور انہیں دوبارہ معاشرے کا فعال فرد بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، وہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ غیرقانونی مائیگریشن کے خطرات کم کرنے کے لئے قانونی مائیگریشن کے طریقے بڑھانے پر توجہ دی جائے اور "گلوبل کمپیکٹ آف مائیگریشن” کی روشنی میں ریگولر مائیگریشن کو یقینی بنایا جائے۔
یو این او ڈی سی کے علاقائی نمائندہ ڈاکٹر اولیور سٹولپ نے اس اہم پہلو کو اجاگر کیا کہ سمگلنگ نیٹ ورکس نہ صرف فعال، چوکس اور ڈیجیٹل صلاحیتوں سے لیس ہیں بلکہ وہ سرحدوں کی رکاوٹوں سے بھی ماورا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس انسانی جانیں بچانے کی منتشر کوششوں کو ایک مربوط مہم کی شکل دینے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کا کام دیتی ہے۔ ہماری یہ سرگرمیاں ایک بھرپور پیغام دیتی ہیں کہ جس طرح ہماری مشکلات مشترک ہیں اسی طرح ہم سب مل کر ان کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
پاکستان میں آئی او ایم کی چیف آف مشن محترمہ مایو ساتو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہ رہ جائے تو وہ استحصال کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اس خلاء کو دور کرنے کے لئے مائیگریشن کے باقاعدہ راستوں اور طریقوں کو وسعت دینا ہو گی، لوگوں کی مہارتیں بہتر بنانا ہوں گی اور درست اور قابل اعتبار معلومات تک رسائی یقینی بنانا ہو گی۔
دو روزہ کانفرنس کے دوران شرکاء نے 2024 میں منعقدہ علاقائی ورکشاپ کے بعد ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا اورمشترکہ اقدام کے لئے نئی ترجیحات پیش کیں۔ کانفرنس کی بدولت درج ذیل اہم نتائج سامنے آئے:
- ماہرین کے درمیان براہِ راست بنیاد پر تعاون کی راہ ہموار کرنے کے لئے ایک غیررسمی "پِیئر ٹو پِیئر نیٹ ورک” قائم کرنے کا عزم
- تعاون کے سلسلے میں رہنمائی کے لئے ملکی اور علاقائی سطح پر درپیش مشکلات کا تفصیلی خاکہ
- دھوکہ دہی پر مبنی دستاویزی کارروائی، ڈیجیٹل ذرائع کی مدد سے سمگلنگ، سرحدوں پر درپیش خطرات اور متاثرہ افراد کے تحفظ سمیت مختلف شعبوں سے متعلق وعدوں کی توثیق
مائیگریشن ایم پی ٹی ایف مینجمنٹ یونٹ کے سربراہ فلپ گرینڈے نے کہا کہ یہ کانفرنس اور زیادہ وسیع معنوں میں پاکستان میں فنڈ کی مدد سے ہونے والی سرگرمیاں "گلوبل کمپیکٹ فار مائیگریشن” کے تحت وضع کئے گئے جامع لائحہ عمل کی عکاسی کرتی ہیں جس کے مقصد نمبر 9 کے تحت مہاجرین کی سمگلنگ کے جواب میں بین الاقوامی اقدامات کو مستحکم بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کاوش خطے میں اور اس سے باہر اپنے اقدامات کو مستحکم بنانے کے خواہشمند دیگر ممالک کے لئے ایک مثالی ماڈل کا کام دے گی۔
کانفرنس کے اختتام پر مہاجرین کی سمگلنگ کی روک تھام اور خاتمہ کے لئے اجتماعی اقدامات کو فروغ دینے، بین الاقوامی تعاون کو مستحکم بنانے اور اس سے متعلق علاقائی و بین الاقوامی نظاموں کو مضبوط بنانے کے لئے عملی اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔


