افغان چیک پوسٹوں سے فائرنگ دہشت گردوں کی دراندازی کیلئے ہوتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

0
17

راولپنڈی (ایم این این) – ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز سرحدی چیک پوسٹوں پر فائرنگ کر کے پاکستان میں دہشت گردوں کی دراندازی کا راستہ بناتی ہیں۔ 25 نومبر کو میڈیا بریفنگ میں، انہوں نے بتایا کہ سرحد دونوں ملکوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے مگر افغانستان کی جانب سے پہلے فائرنگ اور پھر دہشت گردوں کو راستہ دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تیرہ اور خیبر جیسے علاقوں میں نہ عدالتی نظام ہے نہ ریاستی عمل داری، جس سے سرحدی نگرانی مشکل ہو جاتی ہے۔

29 قبائل سرحد کے دونوں جانب رہتے ہیں، اسی لیے آمد و رفت کو مکمل طور پر روکنا مشکل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ باروائر یا فینس اکیلی کافی نہیں جب تک اس کی نگرانی اور فائر کور نہ ہو۔ سرحد ہر دو کلومیٹر پر پوسٹ بنانا اور ڈرون مانیٹرنگ جیسے اقدامات بھاری لاگت کا تقاضا کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے سیل پاکستان کے اندر موجود ہیں جو اسمگلروں اور کارروائیوں میں مدد دیتے ہیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں، جن کی تعداد تقریباً 4 سے 4.5 لاکھ بتائی گئی، دہشت گردی میں استعمال ہوتی ہیں اور انہیں روکنے کی ذمہ داری صوبائی سطح پر نظر نہیں آتی۔

افغانستان سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ثبوت دیے اور افغان فریق انہیں جھٹلا نہیں سکا۔ پاکستان تیسرے فریق کے ذریعے تصدیقی میکنزم پر بھی آمادہ ہے۔ انہوں نے امریکی رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق 2021 میں 7.2 ارب ڈالر کا عسکری سامان افغانستان میں رہ گیا۔ طالبان ریاست میں خود کو منتقل کرنے میں ناکام رہے اور متعدد تنظیموں کو جگہ مل گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ افغان عوام نہیں بلکہ طالبان انتظامیہ سے ہے، اسی لیے تجارتی روابط بھی سکیورٹی کی بنیاد پر محدود کیے گئے ہیں۔ پاکستان پر فضائی حملوں کے افغان الزامات بھی مسترد کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے "اچھا دہشت گرد” کوئی نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس سال 9 لاکھ 71 ہزار سے زائد غیر قانونی افراد واپس بھیجے گئے، جن میں 2 لاکھ 39 ہزار صرف نومبر میں۔

بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نئی دہلی حقیقت کے برعکس شکست کو فتح بنا کر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک جو طالبان کو اسلحہ دے گا، دراصل دہشت گردوں کو دے رہا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان مخالف بیانیہ پھیلانے کی کوششوں کی نشاندہی بھی کی۔

خیبر پختونخوا میں نان کائنیٹک حکمت عملی اور عوامی رابطے میں کمی بتائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتی سطح پر اقدامات بڑھانا ضروری ہے۔ ڈی جی کے مطابق 35 اضلاع میں 949 ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جبکہ ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ 20.5 ملین لیٹر یومیہ سے کم ہو کر 2.7 ملین پر آگئی ہے۔

آپریشنز کی تفصیل میں بتایا گیا کہ 4 نومبر سے اب تک 4,910 آئی بی اوز کیے گئے، اور جنوری سے 67,023 آپریشنز میں 206 دہشت گرد مارے گئے۔ رواں برس ملک میں 4,729 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں اکثریت خیبر پختونخوا میں ریکارڈ کی گئی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں