راولپنڈی – (ایم این این) مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے کے دوران اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، جس میں دفاعی تعاون، معاشی شراکت داری، علاقائی صورت حال اور انسداد دہشت گردی پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔
اتوار کو جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں وزیر خارجہ نے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں ممالک نے عسکری سطح پر مشترکہ مشقیں، تربیتی پروگرام، سیکیورٹی تعاون اور خطے کے امن و استحکام کے لیے مستقل رابطوں کو ناگزیر قرار دیا۔ فریقین اس بات پر متفق ہوئے کہ پاکستان اور مصر کی افواج کے درمیان براہِ راست اور مسلسل رابطہ مستقبل کے دفاعی کردار کو مزید مضبوط بنائے گا۔
عبدالعاطی کی صدر آصف علی زرداری سے ایوانِ صدر میں ملاقات بھی ہوئی۔ صدر نے کہا کہ پاکستان اور مصر کے درمیان تعلقات سات دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط ہیں اور مشترکہ اقدار ان روابط کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، زراعت، تعمیرات اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون کو نئے انداز میں وسعت دی جائے گی۔ صدر نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے لیے نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔
مصری وزیر خارجہ نے پیغام دیا کہ مصر پاکستان کے ساتھ اپنے سفارتی، دفاعی اور معاشی تعلقات کو نئی جہت میں دیکھنا چاہتا ہے اور اہم شعبوں میں گہری شراکت داری کی خواہش رکھتا ہے۔ دونوں ممالک نے بین الاقوامی اور علاقائی معاملات، خاص طور پر فلسطین، کشمیر، افغانستان اور عالمی فورمز پر مشترکہ موقف اختیار کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ پاکستان 250 بڑے کاروباری اداروں کی فہرست مصر کو فراہم کرے گا جنہیں تجارتی سرگرمیوں میں خصوصی سہولت دی جائے گی۔ تین ماہ بعد مزید 250 ادارے شامل کر کے یہ تعداد 500 تک پہنچا دی جائے گی۔ پاکستان-مصر بزنس کونسل اور بعد ازاں بزنس فورم بھی تشکیل دیا جائے گا، جس کا پہلا اجلاس 2026 کی دوسری سہ ماہی میں قاہرہ میں متوقع ہے۔
ڈار نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ مشترکہ وزارتی کمیشن 2010 کے بعد دوبارہ نہیں مل سکا تھا۔ تاہم اب دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں سیاسی مشاورت شروع ہوگی اور اسی سال کمیشن کا اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس کے دوران غزہ کی صورتحال پر مفصل بات چیت ہوئی۔ ڈار نے مصر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطین کے لیے مصر کی سفارتی کوششوں اور انسانی امداد کے اقدامات کا معترف ہے۔ عبدالعاطی نے واضح کیا کہ فلسطین-اسرائیل تنازع کا واحد حل دو ریاستی فارمولہ ہے جس میں القدس شرقی فلسطین کا دارالحکومت ہو۔ انہوں نے پاکستان کو آئندہ غزہ کی تعمیر نو کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف اپنی کامیاب حکمت عملی پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار ہے۔ الازہر یونیورسٹی اور مذہبی ادارے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستانی طلبہ کے لیے الازہر یونیورسٹی کے وظائف دگنے کر دیئے گئے ہیں۔
عبدالعاطی نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی وسعت آسمان کی حد تک ہو سکتی ہے، بشرطیکہ ادارہ جاتی روابط اور باہمی کاروباری تعلقات مزید فعال کیے جائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور مصر نہ صرف مسلم دنیا میں اہم کردار رکھتے ہیں بلکہ مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے میں ایک دوسرے کے قدرتی شراکت دار بھی ہیں۔


