خیبر پختونخوا حکومت کا این ایف سی اجلاس میں شرکت کا اعلان

0
17

پشاور (ایم این این) – خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت 4 دسمبر کو ہونے والے نیشنل فنانس کمیشن اجلاس میں بھرپور شرکت کرے گی اور صوبے کے حقوق کیلئے مضبوط مؤقف پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کا حق پوری قوت کے ساتھ لڑیں گے۔

این ایف سی کی گیارہویں تشکیل 22 اگست 2024 کو ہوئی تھی جس کا مقصد وفاقی محاصل کی صوبوں میں نئی تقسیم طے کرنا تھا، تاہم اجلاس کئی بار ملتوی ہوتا رہا۔ پہلے 27 اگست کی تاریخ رکھی گئی، پھر 29 اگست اور بعد ازاں سندھ حکومت کی درخواست پر سیلابی صورتحال کے باعث مؤخر ہوا۔ بعد ازاں 17 اور 18 نومبر کی تاریخیں بھی تبدیل کی گئیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق این ایف سی فارمولے کے تحت خیبر پختونخوا کے 1.3 کھرب روپے ادا کرنے کا پابند ہے جو تاحال نہیں دیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ سابق فاٹا اضلاع کو 2018 میں انتظامی طور پر صوبے میں ضم تو کر دیا گیا لیکن ان کا مالی حصہ آج تک نہیں دیا گیا جو آئینی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا میں دیرپا امن کیلئے صوبائی تجاویز کو سنجیدگی سے قبول کیا جائے، کیونکہ بند کمروں میں لیے گئے فیصلے صوبے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر وفاق تجاویز پر عمل کرے تو صوبہ قانون و امن کی صورتحال بہتر بنانے کی ذمہ داری اٹھائے گا۔

سہیل آفریدی نے الزام لگایا کہ بااثر حلقے ہمیشہ پی ٹی آئی کو تصادم کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، مگر پارٹی پرامن رہے گی البتہ قربانی سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پُرامن کارکنوں پر فائرنگ کی گئی جبکہ چیئرمین عمران خان کو تنہا رکھا گیا اور ان کی بہنوں سے ملاقات تک کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ منگل کے روز پی ٹی آئی کے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پُرامن احتجاج کریں گے اور بعد ازاں عمران خان کی بہنوں کے ساتھ اڈیالہ جیل جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 27 نومبر کو وہ خود عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے مگر ساری رات دھرنے کے باوجود انہیں ملاقات نہیں کروائی گئی۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ کچھ وزرائے اعلیٰ کو خصوصی پروٹوکول اور فضائی سہولیات تک ملتی ہیں مگر ان کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا۔

صحافیوں کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا کوئی حصہ دہشت گردوں کے کنٹرول میں نہیں، لیکن ملک کا پورا نظام ایک ہی شخص کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان کی ملکیت تیرہ میں موجود ہے مگر ان کی ذاتی ملکیت نہیں۔ حالیہ دستاویزی رپورٹ کو انہوں نے جھوٹ اور پراپیگنڈہ قرار دیا۔

وزیر اعلیٰ نے آخر میں کہا کہ عوام سچ اور جھوٹ جان چکے ہیں اور جب ہر ادارہ اپنا کام ایمانداری سے کرے گا تب ہی ملک ترقی کرے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں