ویب ڈیسک (ایم این این) – بلوچستان کے علاقے ناکونڈی میں اتوار کے روز فرنٹیئر کور (ایف سی) ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے پر خودکش حملے کے بعد فورسز نے جوابی کارروائی میں کم از کم تین دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ ایف سی بلوچستان ساؤتھ کے ترجمان کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق فتنہ الخوارج سے تھا، جو کہ ریاست کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لیے استعمال کیا جانے والا نام ہے۔
ترجمان کے بیان میں بتایا گیا کہ ایک خودکش حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے بعد کوئیک رسپانس فورس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے تین دہشت گردوں کو مار گرایا۔ علاقے میں سرچ اینڈ کلئیرنس آپریشن جاری ہے اور ترجمان کا کہنا ہے کہ آخری دہشت گرد کو بھی جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے کے بعد کم از کم چھ مسلح حملہ آور ہیڈکوارٹر کے اندر داخل ہوگئے تھے۔ رات گئے تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق آپریشن جاری رہا اور مزید جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
اسی دوران پنجگور کے گرمکان علاقے میں ایک چیک پوسٹ پر بھی دہشت گردوں نے حملہ کیا۔
کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے نومبر 2022 میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ادھر ہفتے کے روز کوئٹہ اور ڈیرہ مراد جمالی میں سات بم دھماکے ہوئے۔ ایک دھماکے سے ریلوے ٹریک کا حصہ تباہ ہوا جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔
پہلا دھماکہ کوئٹہ کی قمبرانی روڈ پر پولیس چیک پوسٹ کے قریب ہوا، اس کے فوراً بعد اسی روڈ پر موٹرسائیکل میں نصب آئی ای ڈی کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا، تاہم دونوں حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بعد ازاں شام کے وقت مزید دو دھماکوں کی تصدیق ہوئی۔ ایک دھماکہ لوہر کریز کے قریب ریلوے لائن پر ہوا جبکہ دوسرے واقعے میں منظور شہید تھانے پر پھینکا گیا بم ناکارہ ہوگیا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اسے محفوظ طور پر ناکارہ بنا دیا۔
کچی بیگ میں پولیس گشت پر بھی دستی بم پھینکا گیا جس کے باوجود کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈیرہ مراد جمالی میں ڈی سی چوک پر پولیس گاڑی پر بھی دستی بم حملہ کیا گیا لیکن دھماکا نہ ہوسکا۔
اسی رات کوئٹہ کے سریاب علاقے میں ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر بھی نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا۔


