زیر حراست افراد کے حقوق کے تحفظ کا تاریخی بل سینیٹ سے منظور

0
19

اسلام آباد (ایم این این) – سینیٹ نے پیر کے روز زیرِ حراست، گرفتار یا تفتیش کے دوران موجود افراد کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ایک اہم بل منظور کرلیا۔ گرفتار، نظربند یا کسٹڈی میں موجود افراد کے حقوق کا بل پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ فاروق نائیک نے پیش کیا۔

فاروق نائیک نے ایوان میں کہا کہ آئین کا آرٹیکل 14 ہر انسان کی حرمت کو ناقابلِ تنسیخ قرار دیتا ہے، اور یہ بل اُن تمام بنیادی حقوق کی باقاعدہ ضمانت فراہم کرتا ہے جو اب تک صرف عدالتی احکامات کے ذریعے ملتے تھے۔

ان میں گرفتاری کے محرکات تحریری طور پر بتانے کا حق، وکیل تک فوری رسائی، اہلخانہ سے رابطہ، مناسب خوراک، ادویات اور آزاد ڈاکٹر سے طبی معائنہ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل مکمل ہونے تک ہر شخص بےگناہ تصور ہوتا ہے، اس لئے اس کے حقوق سلب نہیں کیے جاسکتے۔

بل میں یہ شق بھی شامل ہے کہ وکیل کی عدم موجودگی میں کسی ملزم کو بیان دینے پر مجبور نہیں کیا جاسکے گا اور خلاف ورزی کرنے والے پولیس افسر پر جرمانہ ہوگا۔ مزید یہ کہ ہر ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازمی ہوگا۔

بل تشدد، غیر انسانی سلوک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کی واضح ممانعت بھی کرتا ہے۔

بیانِ مقاصد میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون عالمی معیار کے مطابق زیرِ حراست افراد کے حقوق کی وضاحت کرتا ہے اور ریاست کی جانب سے وکیل کی فراہمی اور اس کی ادائیگی کے نظام کو بھی منظم بناتا ہے۔

قانونی امور کے وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل پر کچھ تحفظات ضرور ہیں، تاہم انہوں نے مخالفت نہیں کی اور اشارہ دیا کہ قومی اسمبلی میں اس پر مزید ترامیم متوقع ہیں۔

اس کے علاوہ ایوان نے فیشل ایکسیڈنٹس ایکٹ 1855 میں ترمیم بھی منظور کرلی جس کے تحت متاثرہ خاندان عدالت سے عبوری معاوضے کیلئے درخواست دے سکیں گے اور ایسے مقدمات چھ ماہ میں نمٹانا لازم ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں