ویب ڈیسک (ایم این این) – جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدشہ ہے کہ حکام ان کے والد کی صحت یا صورتحال کے بارے میں “کوئی ایسا معاملہ چھپا رہے ہیں جسے واپس نہیں لایا جا سکتا۔”
عمران خان کی تین ہفتوں سے ملاقات نہ ہونے پر پی ٹی آئی اور ان کی بہنوں کی جانب سے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج اور دھرنے جاری ہیں، جبکہ عدالت کی جانب سے ہفتہ وار ملاقاتوں کا حکم بھی موجود ہے۔
قاسم نے رائٹرز کو لکھے گئے بیان میں کہا کہ انہیں کئی ماہ سے والد کی کوئی مصدقہ خبر نہیں ملی۔
ان کا کہنا تھا: “یہ نہ جاننا کہ آپ کے والد محفوظ ہیں، زخمی ہیں یا زندہ بھی ہیں یا نہیں — ذہنی اذیت سے کم نہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ عمران خان کے ذاتی معالج کو بھی ایک سال سے زیادہ عرصے سے معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس معاملے پر وزارت داخلہ نے رائٹرز کے استفسار کا جواب نہیں دیا۔ تاہم ایک جیل اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ عمران خان صحت مند ہیں اور کسی زیادہ سخت سیکورٹی جیل میں منتقلی کی بات نہیں۔
72 سالہ عمران خان اگست 2023 سے قید ہیں اور توشہ خانہ، سائفر اور القادر ٹرسٹ سمیت مختلف مقدمات میں سزائیں کاٹ رہے ہیں، جنہیں وہ سیاسی قرار دیتے ہیں۔
قاسم کا کہنا ہے کہ والد کو دانستہ طور پر تنہا اور نظروں سے اوجھل رکھا جا رہا ہے۔ “انہیں خوف ہے کیونکہ وہ پاکستان کے مقبول ترین رہنما ہیں اور انہیں سیاسی میدان میں شکست نہیں دی جا سکتی۔”
قاسم اور سلیمان، جو لندن میں اپنی والدہ جیمائما گولڈ اسمتھ کے ساتھ رہتے ہیں، نے آخری بار اپنے والد سے نومبر 2022 میں ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف سیاسی نہیں بلکہ انسانی حقوق کا بحران ہے اور فوری طور پر ملاقات کی اجازت بحال کی جانی چاہیے۔
دریں اثناء جیمائما نے دفاعی وزیر خواجہ آصف کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ کہنامایوس کن ہے کہ “بیٹے والد سے مل سکتے ہیں”، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں فون پر بات کرنے تک کی اجازت نہیں۔
ادھر انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے عمران خان کی حراست کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خاندان اور وکلاء تک رسائی یقینی بنائی جائے، کیونکہ یہ بنیادی آئینی اور انسانی حق ہے۔


