بھارت نے سری لنکا کیلئے فضائی راستہ روکا، 200 ٹن امداد سمندر کے ذریعے روانہ

0
15

اسلام آباد (ایم این این) – پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو کہا کہ بھارت سری لنکا کیلئے فضائی راستے سے انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، جس کے باعث اسلام آباد کو ہنگامی امدادی سامان بحری راستے سے روانہ کرنا پڑا۔

سری لنکا اس وقت سمندری طوفان دتوہ کی وجہ سے شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہے، جس میں ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر چکی ہے۔

دفتر خارجہ نے ایک پوسٹ میں بتایا کہ پاکستان کی خصوصی پرواز 60 گھنٹے سے زائد وقت سے بھارت کی فلائٹ کلیئرنس کی منتظر ہے۔ تقریباً 48 گھنٹے بعد بھارت کی جانب سے دی گئی جزوی کلیئرنس نہ تو واپسی کیلئے موزوں تھی اور نہ ہی چند گھنٹوں کی محدود مدت کے باعث کارآمد۔

بعد ازاں کولمبو میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بھی بھارت پر “ہتھکنڈوں” کے ذریعے امدادی مشن کو روکنے کا الزام لگایا۔ بیان میں کہا گیا کہ سی 130 طیارے، جن میں مکمل شہری ریسکیو ٹیم، فیلڈ اسپتال، تربیت یافتہ ڈاگز اور 200 ٹن زندگی بچانے والا سامان موجود تھا، دو روز سے نور خان ایئربیس پر بھارتی اجازت کے انتظار میں کھڑے ہیں۔

بیان کے مطابق یہ امدادی آپریشن وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت قومی وسائل کی فوری متحرک کاری کی گئی۔ پاک فوج اور این ڈی ایم اے ہفتے سے پرواز کے لئے تیار تھے۔

ہائی کمیشن نے کہا کہ بھارتی حکام بار بار فلائٹ پلان دوبارہ جمع کرانے اور راستہ بدلنے کا مطالبہ کرتے رہے، حالانکہ تمام دستاویزات پہلے ہی فراہم کی جا چکی تھیں۔ یہ طرز عمل بین الاقوامی انسانی اصولوں، اقوام متحدہ گائیڈ لائنز اور سارک کے انسانی چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ انسانی بنیادوں پر راستہ کھولتے ہوئے قابلِ عمل وقت کے ساتھ مکمل فضائی اجازت دی جائے۔

مسلسل تاخیر کے بعد پاکستان نے 200 ٹن امدادی سامان بحری جہاز کے ذریعے روانہ کر دیا۔ دفتر خارجہ نے بتایا کہ روانگی کی تقریب میں سری لنکا کے ہائی کمشنر ایڈمرل رویندرا سی وجے گنارتنے بھی شریک ہوئے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سری لنکن صدر انورا کمارا ڈیسنا یاکے سے ٹیلی فون پر گفتگو میں تعزیت اور مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر مشکل وقت میں سری لنکا کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

دریں اثنا، سری لنکا نے ہنگامی صورتحال نافذ کر دی ہے۔ ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 410 ہو گئی جبکہ 336 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ ڈیڑھ ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں مزید اموات کا خدشہ ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں