ویب ڈیسک (ایم این این) – روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کے روز کریملن میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر سے ملاقات کی، جس کا مقصد یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کیلئے ممکنہ راستہ تلاش کرنا تھا۔
ملاقات سے کچھ دیر قبل پیوٹن نے یورپ کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی ممالک روس کے خلاف جنگ شروع کرتے ہیں تو انہیں نہایت تیزی سے عبرتناک شکست کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے یورپی امن تجاویز کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا۔
ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، تاہم اب تک ان کی کوششیں – جن میں الاسکا میں پیوٹن سے ملاقات اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے مذاکرات شامل ہیں – نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی مسودۂ امن کے 28 نکات لیک ہونے کے بعد کییف اور یورپی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، کیونکہ ان تجاویز میں روس کے کئی بڑے مطالبات کو تسلیم کرنے کی جھلک دکھائی دیتی تھی، جن میں یوکرین کی فوجی صلاحیت میں کمی، یوکرین کی نیٹو شمولیت پر پابندی اور ملک کے تقریباً پانچویں حصے پر روسی کنٹرول کو قبول کرنا شامل ہے۔
یورپی ممالک نے اس پر اپنا جوابی تجویز نامہ پیش کیا۔ جنیوا میں ہونے والی بات چیت کے بعد امریکہ اور یوکرین نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایک نئی اور جامع امن فریم ورک پر پیش رفت کی ہے۔
ملاقات میں پیوٹن نے وفد کا خیرمقدم کیا جبکہ وٹکوف نے ماسکو کی خوبصورتی کی تعریف کی۔
پیوٹن نے یورپی ممالک پر الزام لگایا کہ وہ امن عمل کو روکنے کیلئے جان بوجھ کر ایسی تجاویز پیش کر رہے ہیں جو روس کیلئے کسی طور قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپ نے روس کے خلاف جنگ چھیڑی تو انجام بہت جلد طے ہو جائے گا۔
پیوٹن نے بحیرہ اسود میں روسی ٹینکروں پر یوکرین کے ڈرون حملوں کے جواب میں یوکرین کا سمندری راستہ بند کرنے کی دھمکی بھی دی۔ یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ ماسکو امن کا خواہش مند نہیں۔
میدانی حقائق کے مطابق روس اس وقت یوکرین کے 19 فیصد سے زائد علاقے پر قابض ہے اور 2025 میں اس کی پیش قدمی 2022 کے بعد سب سے تیز ترین رہی۔ اس کے باوجود روس یوکرین کو مکمل طور پر زیر نہیں کر سکا۔
آئرلینڈ میں گفتگو کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے کہا کہ ماسکو میں ہونے والی بات چیت فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے اور کسی بھی خفیہ معاہدے کو وہ قبول نہیں کریں گے۔
پیوٹن کا کہنا ہے کہ موجودہ بات چیت کسی حتمی مسودے پر نہیں بلکہ ایسی تجاویز پر مبنی ہے جو مستقبل کے معاہدوں کی بنیاد بن سکتی ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یوکرین نے اتفاق نہ کیا تو روسی فوج مزید علاقے پر قابض ہو جائے گی۔
امریکی حکام کے مطابق جنگ میں اب تک بارہ لاکھ سے زائد فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ دونوں ممالک ہلاکتوں کی سرکاری تعداد ظاہر نہیں کرتے۔
روس کے اہم مطالبات میں یوکرین کی نیٹو رکنیت کی مستقل ممانعت، یوکرینی فوج پر پابندیاں، ڈونباس اور دیگر علاقوں پر روسی کنٹرول کا اعتراف اور روسی بولنے والے شہریوں کے تحفظ کی ضمانت شامل ہیں۔
یوکرین ان شرائط کو مکمل سرنڈر قرار دیتا ہے جبکہ یورپی ممالک کہتے ہیں کہ اگر روس کو اس جنگ کا فائدہ ملا تو وہ مستقبل میں نیٹو ممالک کی طرف بھی پیش قدمی کر سکتا ہے۔


