ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے پنیالہ میں بدھ کے روز ایک پولیس گاڑی کو نشانہ بنانے والے آئی ای ڈی دھماکے میں ایک اے ایس آئی سمیت تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے
ڈسٹرکٹ پولیس کے ترجمان یعقوب ذوالقرنین کے مطابق دھماکا شہید نواب خان پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا۔ شہید ہونے والوں میں اے ایس آئی گل عالم، کانسٹیبل رفیق اور موبائل وین کے ڈرائیور سخی جان شامل ہیں، جبکہ ان کے ساتھ موجود ایک اور کانسٹیبل آزاد شاہ محفوظ رہے۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق واقعے کی تحقیقات ہر پہلو سے کی جا رہی ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
واقعے کے بعد ڈی ایس پی پنیالہ، ایس ایچ او اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جائے وقوعہ پہنچ گئے۔ ڈی آئی خان کے ڈی پی او سجاد احمد صاحبزادہ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حملہ نامعلوم دہشت گردوں نے کیا۔ ڈی پی او نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں کے ایسے بزدلانہ حملے پولیس کا حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔
ردعمل اور مذمت
اے پی پی کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے دھماکے کی شدید مذمت کی اور تین پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء نے قوم کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا اور محدود وسائل کے باوجود پولیس دہشت گردی کے خلاف بہادری سے لڑ رہی ہے۔
وزیراعلیٰ نے دھماکے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات قوم کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ انہوں نے شہداء کے اہل خانہ کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی حملے کی مذمت کی اور اسے بزدلانہ اور سفاکانہ فعل قرار دیا۔ انہوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور انہیں قوم کے ہیروز قرار دیا۔ گورنر نے کہا کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور صوبے میں امن کی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رہے گی۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دھماکے کی مذمت کی اور تین پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے شہداء کے لیے دعا کی، اہل خانہ سے تعزیت کی، اور ہدایت کی کہ حملہ آوروں کی فوری نشاندہی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف کے پی پولیس کی عظیم قربانیوں کو سراہا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کے پی پولیس کے جوانوں کی بہادری اور قربانیاں قابلِ تحسین ہیں اور ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
حالیہ حملے
خیبر پختونخوا میں گزشتہ چند ماہ کے دوران پولیس پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بیس نومبر کو ڈی آئی خان میں پولیس موبائل پر بم حملے میں دو اہلکار شہید اور چار زخمی ہوئے۔ اکتوبر میں ڈی آئی خان پولیس ٹریننگ اسکول پر حملے میں چھ اہلکار شہید اور تیرہ زخمی ہوئے، جبکہ 8 اکتوبر کو پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک اہلکار شہید ہوگیا۔


