مودی کی گرم جوشانہ پذیرائی، پوتن نے بھارت کے روسی تیل خریدنے پر امریکی تنقید کو چیلنج کر دیا

0
12

ویب ڈیسک (ایم این این) – روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھارت کی جانب سے روسی تیل خریدنے پر امریکی اعتراضات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خود امریکہ آج بھی روس سے جوہری ایندھن خریدتا ہے۔

پوتن یہ بات اس وقت کر رہے تھے جب وہ بھارت کے دورۂ ریاست کے لیے نئی دہلی پہنچے، جہاں ان کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے۔

پوتن جمعرات کی شام نئی دہلی پہنچے، جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں ایئرپورٹ پر پرجوش انداز میں گلے لگا کر خوش آمدید کہا، جو دونوں رہنماؤں کے قریبی ذاتی تعلقات کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بھارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے روسی خام تیل کی سستی خریداری پر بھارت کے خلاف سخت ٹیرف عائد کیے ہیں۔

اپنے دورے سے قبل بھارتی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں پوتن نے امریکی پالیسی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری پاور پلانٹس کے لیے ابھی تک روسی ایندھن خریدتا ہے، لہٰذا اگر امریکہ کو یہ حق حاصل ہے تو بھارت کو بھی روس سے خریداری کا حق ملنا چاہیے۔

مودی نے سوشل میڈیا پر پوتن کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں اپنا دوست قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت کی آزمائشوں پر پورے اترے ہیں۔ ایئرپورٹ پر خیرمقدم کے بعد دونوں رہنما مودی کی رہائش گاہ پر نجی عشائیہ کے لیے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پوتن کو ملنے والا شاندار استقبال اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ عالمی سطح پر مکمل طور پر تنہا نہیں ہیں اور بھارت مغربی دباؤ کے باوجود روس کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مودی یہ بھی دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ ٹرمپ کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

پوتن نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک کا تعاون سیاسی اتار چڑھاؤ یا یوکرین جنگ کے باوجود متاثر نہیں ہوا۔ ان کے مطابق کچھ عناصر بھارت کے بڑھتے ہوئے عالمی کردار کی وجہ سے اسے محدود کرنا چاہتے ہیں۔

بھارت روس اور امریکہ کے درمیان نازک توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ روسی تیل کی درآمدات 2022 سے قبل 2.5 فیصد تھیں جو اب بڑھ کر تقریباً 36 فیصد ہو چکی ہیں، جس کے بعد بھارت روسی تیل کا دنیا کا دوسرا بڑا خریدار بن گیا ہے۔ سستے تیل کی وجہ سے بھارتی ریفائنریز کو فی بیرل تقریباً 12.20 ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔

تاہم ٹرمپ نے جواباً بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے جبکہ روسی تیل کمپنیوں پر نئی امریکی پابندیوں کے باعث بھارتی ریفائنریز نے خریداری کم کرنا شروع کر دی ہے۔ ریلائنس کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی خام تیل سے تیار کردہ پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات بند کر دے گی۔

جمعہ کو پوتن اور مودی کے درمیان باضابطہ ملاقات ہوگی جس میں دفاع، شپنگ، صحت اور لیبر موبیلیٹی سمیت کئی شعبوں میں تعاون کے معاہدوں کا اعلان متوقع ہے۔

روس بھارت کو مزید ایس 400 دفاعی نظام اور سو-57 لڑاکا طیارے بیچنے کا خواہاں ہے۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کو 2030 تک 100 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف رکھا ہے، تاہم روسی تیل کی درآمدات میں کمی کے بعد یہ ہدف مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں