اسلام آباد (ایم این این) – صدر آصف علی زرداری نے جمعرات کو اس بات کی توثیق کی کہ پاکستان کرغیزستان کو بحیرۂ عرب تک سب سے مختصر اور کم لاگت تجارتی راستہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں تجارتی روابط، کنیکٹیویٹی اور اقتصادی تعاون مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں کرغیز صدر ساڈر ژاپاروو سے ملاقات کے دوران کہی۔ دونوں رہنماؤں نے تجارت، سیاحت اور عوامی روابط کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست پروازوں میں اضافے پر زور دیا۔
صدر زرداری نے CASA-1000 توانائی منصوبے کے کرغیز حصے کی تکمیل کا خیرمقدم کیا اور یقین دہانی کرائی کہ پاکستان بھی اپنے حصے کو مکمل کرنے کے قریب ہے۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ پاکستان نے کرغیزستان کو بزنس ویزا لسٹ اور ویزا پرائر ٹو ارائیول کی فہرست میں شامل کرلیا ہے، اور کرغیز حکومت سے پاکستانی سرمایہ کاروں اور مسافروں کے لیے اسی نوعیت کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی۔
صدر ژاپاروو نے پاکستان کی جانب سے کرغیزستان کی غیر مستقل نشست کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں حمایت پر شکریہ ادا کیا اور صدر زرداری کو بیشکیک کے دورے کی دعوت دی۔ دونوں ممالک نے QTTA معاہدے کے تحت فعال روڈ کوریڈور پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے علاقائی تجارت کے فروغ کے لیے اہم سنگِ میل قرار دیا۔ ملاقات کے بعد کرغیز صدر کے اعزاز میں سرکاری عشائیہ بھی دیا گیا۔
ایک علیحدہ ملاقات میں پاکستان اور کرغیزستان نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کو عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔ یہ اتفاقِ رائے وزیراعظم شہباز شریف اور کرغیز صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سامنے آیا۔
دونوں ممالک نے مطالبہ کیا کہ افغان طالبان پاکستان کے جائز سیکیورٹی خدشات دور کرنے کے لیے دہشت گرد عناصر کے خلاف قابلِ تصدیق اور ٹھوس اقدامات کریں۔ رہنماؤں نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اتفاق کیا کہ تنازعات کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
دونوں ممالک نے غزہ میں امن کی کوششوں پر بھی بات چیت کی اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دہرائی، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

وزیراعظم شہباز شریف، جن کے ہمراہ ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام موجود تھے، نے کہا کہ پاکستان کرغیزستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور سینٹرل ایشیا سے روابط Vision Central Asia پالیسی کے تحت مزید بڑھائے جائیں گے۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت، توانائی، کنیکٹیویٹی اور عوامی روابط کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک نے 2027-28 تک دوطرفہ تجارت کو 200 ملین ڈالر تک بڑھانے کا ہدف بھی طے کیا۔
انہوں نے خطے میں توانائی کے تعاون، خاص طور پر CASA-1000 منصوبے کی بروقت تکمیل، کی اہمیت پر زور دیا۔ ساتھ ہی دونوں ممالک نے محفوظ، پائیدار اور متنوع تجارتی راستوں کی ضرورت پر بھی زور دیا اور QTTA کے تحت فعال روڈ کوریڈور کو خوش آئند قرار دیا۔
بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے توانائی، کان کنی، تجارت، تعلیم، قانون و انصاف، زراعت، ثقافت اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں 15 ایم او یوز اور معاہدوں کے تبادلے کی نگرانی کی۔ آمد پر کرغیز صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔


