گیارہویں این ایف سی کا آغاز، مرکز نے صوبوں کا مؤقف سننے کی یقین دہانی کرا دی

0
15

اسلام آباد (ایم این این) – وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعرات کو گیارہویں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کے ابتدائی اجلاس میں کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے۔ اجلاس وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، جس کی تصاویر پی ٹی وی نے ایکس پر جاری کیں، جن میں وزیر خزانہ کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق اورنگزیب نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ اجلاس باہمی تعاون اور آئینی ذمہ داری پوری کرنے کا بہترین موقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دسویں این ایف سی ایوارڈ رواں سال جولائی میں ختم ہو گیا تھا، جس سے موجودہ مذاکرات کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف بھی چاہتے تھے کہ اجلاس فوری بلایا جائے، تاہم پنجاب، کے پی اور سندھ میں سیلاب کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ این ایف سی سے متعلق خدشات اور قیاس آرائیوں کا بہترین حل شفاف اور مخلصانہ مکالمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کھلے ذہن کے ساتھ آیا ہے اور ترجیح ایک دوسرے کو سننا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبے بھی تعاون کی اسی روح کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

اورنگزیب نے قومی مالی معاہدے (نیشنل فسکل پیکٹ) کو اہم سنگ میل قرار دیا، جو قومی مفاد میں اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے صوبوں کے مالی تعاون اور آئی ایم ایف پروگرام کے نفاذ میں کردار کو بھی سراہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس سال غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کیا، جن میں بھارت کے ساتھ مئی میں تنازع اور تباہ کن سیلاب شامل ہیں، لیکن وفاق متحد رہا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ این ایف سی کے ذریعے وسائل کی منصفانہ تقسیم، مالی استحکام اور پائیدار معاشی ترقی ممکن ہے۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پانچ سے چھ ورکنگ گروپس مختلف موضوعات پر تشکیل دیے جائیں گے، جبکہ اگلا اجلاس 7 سے 15 جنوری کے درمیان منعقد ہوگا۔

گیارہویں این ایف سی میں چاروں صوبائی وزرائے خزانہ اور چار غیر سرکاری اراکین شامل ہیں: ڈاکٹر اسد سید (سندھ)، محفوظ علی خان (بلوچستان)، ناصر محمود کھوسہ (پنجاب)، اور ڈاکٹر مشرف رسول سیان (کے پی)۔

وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ کے پی کی میڈیا سے گفتگو
مراد علی شاہ نے کہا کہ اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا، جہاں مرکز اور صوبوں نے اپنی مالی پوزیشن پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ موضوعاتی گروپس آئندہ ہفتے تشکیل دے دیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے نے آج کے اجلاس میں سابق فاٹا کے مالی حقوق کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد فاٹا انتظامی طور پر کے پی میں ضم ہو چکا ہے، اس لیے آرٹیکل 160 کے تحت اسے مکمل حصہ ملنا چاہیے۔ آفریدی کا کہنا تھا کہ شرکا نے اصولی طور پر اس مؤقف سے اتفاق کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اگلا اجلاس جنوری کے وسط میں ہوگا، جہاں یہ معاملہ مزید آگے بڑھایا جائے گا۔

این ایف سی اجلاس سے قبل مشاورت
گزشتہ شب وزیراعلیٰ آفریدی نے پی ٹی آئی قیادت سے مشاورت کی، جہاں فیصلہ کیا گیا کہ کے پی کے مالی مفادات، خصوصاً فاٹا کے مالی انضمام کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے گا۔ اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ فاٹا کو مجموعی طور پر 1375 ارب روپے ملنے تھے، جن میں سے صرف 168 ارب جاری کیے گئے جبکہ 531.9 ارب روپے ابھی تک باقی ہیں۔

سہیل آفریدی نے اسے آرٹیکل 160 کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ صوبے کے مالی و آئینی حقوق کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں